کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 58
میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمّت کو واضح تعلیمات دیتے جیسا کہ عیدالفطر اور عید الاضحیٰ کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح تعلیمات ارشاد فرمائیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں غلو ّ اگر دوسرے پہلو سے محفلِ میلاد کا جائزہ لیا جائے تو یہ بدعت ہونے کے ساتھ منکرات کو بھی اپنے پہلو میں سمائے ہوئے ہے مثلاً مرد و زن کااختلاط ،آلاتِ موسیقی کا اِستعمال،طبلے اور ڈھولک کی تال پر نوجوانوں کا رقص اور اِس جیسی بیسیوں قباحتیں موجود ہیں جو محفلِ میلاد کے نام پر ثواب سمجھ کر اختیار کی جاتی ہیں ۔اور پھر ان محفلوں میں سب سے بڑے گناہ ( شرک ) کا ارتکاب کرنے کے کئی مناظر بھی دکھائی دیتے ہیں ۔ مدحِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں غلو سے کام لیا جاتا ہے ۔غیر الله سے فریاد رسی اور مدد طلب کی جاتی ہے ۔اور اِس اعتقاد کو ببانگِ دُہل بیان کیاجاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیب بھی جانتے تھے ۔حالانکہ یہ الله کا وصف اور اسی کا خاصہ ہے ۔رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا : ((إِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّیْنِ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّیْنِ)) [1] دین میں غلوکرنے سے بچو ،تم سے پہلے لوگوں کودین میں غلو ہی نے تباہ کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ((لاَ تُطْرُوْنِيْ کَمَا أَطْرَتِ النَّصَاری ابْنَ مَرْیَمَ إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰهِ وَرَسُوْلُهُ)) [2] میری تعریف میں حد سے تجاوز نہ کرنا جیسا کہ نصاریٰ نے ابن مریم ( عیسٰی علیہ السلام) کی تعریف میں حد سے تجاوز کیا ۔ بے شک میں ایک بندہ ہوں ، لہٰذا تم بھی "الله کا بندہ اور اس کا رسول " ہی کہو ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری میلاد منانے والے حضرات کا خیال ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم محفلِ میلاد میں بذاتِ خود
[1] سنن نسائی : ۳۰۵۷ ، ابن ما جہ : ۳۰۲۹ وصححہ الألبانی [2] صحیح بخاری: ۳۴۴۵