کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 56
الأُمَّةِ إِلاَّ بِمَا صَلُحَ بِه أَوَّلُهَا، فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا لاَ یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا)) '' جس نے اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کی ، پھر یہ خیال کیا کہ یہ اچھائی کا کام ہے تو اس نے گویا یہ دعوٰی کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت ( اللہ کا دین پہنچانے) میں خیانت کی تھی (یعنی پورا دین نہیں پہنچایا تھا) تم اللہ کا یہ فرمان پڑھ لو: ( ترجمہ )" آج میں نے تمھارے لئے تمھارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی ۔ اور اسلام کو بحیثیتِ دین تمھارے لئے پسند کرلیا۔"...پھر امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : اس اُمّت کے آخری لوگ بھی اسی چیز کے ساتھ درست ہو سکتے ہیں جس کے ساتھ اس اُمّت کے پہلے لوگ درست ہوئے تھے ۔ اورجو عمل اس وقت دین نہیں تھا وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتا ۔''[1] امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمان : " جو عمل اس وقت دین نہیں تھا، وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتا " قیامت تک کے لوگوں کو اپنے سامنے رکھنا چاہئے اور ہر دینی مسئلہ کا ثبوت قرونِ اُولیٰ سے ڈھونڈنا چاہئے۔ اگر اس کا ثبوت اس وقت سے مل جائے تو اس پر عمل کرلیا جائے ورنہ اسے قطعًا دین کا تصور نہ کیا جائے ۔ 3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ متقی اور سب سے بڑے عبادت گذار تھے ! اس حقیقت سے کسی شخص کو انکار نہیں ہو سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ متقی اور سب سے بڑے عبادت گذار تھے۔اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ عبادات پر ہی عمل کرنا چاہئے اور کسی نئی عبادت کو دین میں شامل کرکے ان سے آگے بڑھنے کی جرأت نہیں کرنی چاہئے ۔ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے متعلق سوال کیا۔ چنانچہ اُنھوں نے اس کے بارے میں انھیں مطلع کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو ( اپنے نظریے سے ) کم تصور کرنے لگے اور کہنے لگے : ہم کہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہو سکتے ہیں ، ان کی تو اللہ ربّ العزت نے اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ! پھر ان میں سے ایک نے کہا : میں تو ہمیشہ ساری رات کا قیام کرتا رہوں گا۔ دوسرے نے کہا : میں ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی
[1] الاعتصام از شاطبی:2/49 ؛ الوجيز فی عقيدة السلف (اہل السنۃ والجماعۃ)از عبد الله بن عبد الحمید اثری:1/161