کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 54
نزول کے دن کو بطورِعید مناتے۔ حضرت عمر نے پوچھا : وہ آیت کونسی ہے ؟ تو اس نے کہا : ﴿اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَ‌ضيتُ لَكُمُ الإِسلـٰمَ دينًا...3 ﴾[1] تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : یہ آیت عید کے دن ہی نازل ہوئی تھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں تھے اور وہ دن جمعۃ المبارک کا دن تھا۔ تو یہودی عالم نے یہ بات کیوں کہی تھی کہ اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس کے نزول کے دن کو یومِ عید تصور کرکے اس میں خوشیاں مناتے ؟ اس لئے کہ وہ دین کے مکمل ہونے کی قدروقیمت کو جانتا تھا جبکہ بہت سارے مسلمان اس سے غافل ہیں اور ایسے ایسے اُمور میں منہمک اور مشغول ہو کر رہ گئے ہیں کہ جنھیں وہ دین کا حصہ تصور کرتے ہیں حالانکہ دین ان سے قطعی طور پر بری ہے ۔ 2. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر خیر کا حکم دے دیا تھا یہ بات ہر شخص کو معلوم ہے کہ اللہ کا یہ مکمل دین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور بلا ریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی اُمّت تک مکمل طور پر پہنچا دیا تھا۔ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((مَا تَرَکْتُ شَیْأً یُقَرِّبُکُمْ إِلَى اللّٰهِ وَیُبْعِدُکُمْ عَنِ النَّارِ إِلاَّ أَمَرْتُکُمْ بِه، وَمَا تَرَکْتُ شَیْئاً یُقَرِّبُکُمْ إِلَى النَّارِ وَیُبْعِدُکُمْ عَنِ اللّٰهِ إِلَّا وَنَهَیْتُکُمْ عَنْهُ)) [2] " میں نے تمھیں ہر اس بات کا حکم دے دیا ہے جو تمھیں اللہ کے قریب اور جہنم سے دور کردے ، اور تمھیں ہر اس بات سے روک دیا ہے جو تمھیں جہنم کے قریب اور اللہ سے دور کردے۔ " اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((مَا بَقِيَ شَیْئٌ یُقَرِّبُ مِنَ الْجَنَّةِ وَیُبَاعِدُ مِنَ النَّارِ إِلاَّ وَقَدْ بُیِّنَ لَکُمْ)) [3] " ہر وہ چیز جو جنت کے قریب اور جہنم سے دور کرنے والی ہے اسے تمھارے لئے بیان کردیا گیا ہے ۔ "
[1] صحیح بخاری : ۴۵ ؛ صحیح مسلم : ۳۰۱۷ [2] حجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم از البانی: ص ۱۰۳ [3] سلسلۃ الاحاديث الصحیحۃ از البانی : ۱۸۰۳