کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 50
حکومت اُن کے ہاتھوں میں تھی ۔ 4. قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین اور تبع تابعین کا زمانہ جنھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہترین لوگ قرار دیا ،اُس زمانے میں لوگوں کے ہاں اِس عید کا کوئی تصور نہ تھا اور نہ ہی وہ یہ جشن مناتے تھے ۔ 5. اِس پر مستزاد یہ کہ اِس اُمت کے معتبر ائمہ دین کے ہاں بھی نہ اس عید کا کوئی تصور تھا اور نہ وہ اُسے مناتے تھے اور نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اِس کی تلقین کرتے تھے ۔ جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا موجد جشن عیدمیلادالنبی کی ابتدا ابوسعید کوکبوری بن ابی الحسن علی بن محمد الملقّب الملک المعظم مظفر الدین اربل (موصل،متوفی ۱۸/رمضان ۶۳۰ء) نے کی۔ یہ بادشاہ ان محفلوں میں بے دریغ پیسہ خرچ کرتااور آلاتِ لہو و لعب کے ساتھ راگ و رنگ کی محفلیں منعقد کرتا تھا۔ مولانا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں: اہلِ تاریخ نے صراحت کی ہے کہ بادشاہ بھانڈوں اور گانے والوں کو جمع کرتا اور گانے کے آلات سے گانا سنتا اور خود ناچتا ۔ ایسے شخص کے فسق اور گمراہی میں کوئی شک نہیں ہے ۔ اس جیسے کے فعل کو کیسے جائز اور اس کے قول پرکیسے اعتماد کیا جاسکتا ہے ! [1] نیز کہتے ہیں : اس فسق کی مختصر کیفیت اور اس بدعت کی ایجادیہ ہے کہ مجلس مولود کے اہتمام میں بیس قبے لکڑی کے بڑے عالی شان بنواتا اور ہر قبہ میں پانچ پانچ طبقے ہوتے ۔ ابتداے ماہِ صفر سے ان کو مزین کرکے ہر طبقہ میں ایک ایک جماعت راگ گانے والوں ، ٹپہ خیال گانے والوں ، باجے ،کھیل تماشے اورناچ کود کرنے والوں کی بٹھائی جاتی اور بادشاہ مظفر الدین خود مع اراکین وہزار ہا مخلوق قرب و جوار کے ہر روز بعد
[1] فتاویٰ رشیدیہ : ص ۱۳۲