کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 5
تک قید کی سزا بھی دی جاسکتی ہے، یہ بھی صحیح نہیں ہے۔ قرآن کریم کی رُو سے قتل خطا کی سزا دیت کے علاوہ ایک گردن (غلام، لونڈی) آزاد کرنا ہے۔ اگریہ ممکن نہ ہو تو دو مہینے کے متواتر (بلا ناغہ) روزے رکھنا ہے۔ اس کے بجائے دس سال تک کی قید قابل اصلاح بلکہ قابل حذف ہے۔ اس سلسلے میں درخواست گزار کا موقف صحیح ہے۔
4) فتنہ و فساد کی سزا
پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم شدہ شق 426 کے مطابق فتنہ و فساد کی سزا تین ماہ تک قید یا جرمانہ یا دونوں مقرر کی گئی ہیں۔ فتنہ و فساد کی تعریف میں: کسی فرد ، پبلک، یا جائداد کو نقصان پہنچانا یا اس کی قیمت کو کم کرنا یا مالک جائداد کو زخمی کرنا بمطابق دفعہ 425 شامل ہیں۔
اس کے متعلق درخواست گزار کا موقف یہ ہے کہ یہ سزا سورۃ المائدۃ کی آیت 34 کے خلاف ہے، اس لیے اس سزا کو بھی آیت مذکورہ کے مطابق کیا جائے۔ لیکن درخواست گزار کا یہ موقف درست نہیں۔ اس لیے کہ مذکورہ آیت میں محاربہ کی سزا بیان کی گئی ہے نہ کہ عام فتنہ و فساد کی، جس کی متعین تعریف بھی آرڈیننس میں کردی گئی ہے۔
محاربہ کیا ہے جس کی سزا مذکورہ آیت میں بیان کی گئی ہے ؟
محاربہ کا مطلب ہے: کسی منظّم او رمسلح جتھے کا (چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر) اسلامی حکومت کے علاقے میں یا اس کے قریب صحرا وغیرہ میں راہ چلتے قافلوں اور افراد اور گروہوں پر حملہ کرنا، قتل و غارت گری کرنا، سلب و نہب، اغوا و آبرو ریزی کرنا وغیرہ۔ اس کی جو چار سزائیں بیان کی گئی ہیں کہ وہ قتل کردیئے جائیں، یاسولی چڑھا دیئے جائیں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا اُنہیں جلا وطن کردیا جائے۔امام (خلیفہ وقت، قاضی یا حاکم مجاز) کو اختیار ہے کہ ان میں سے جو سزا مناسب سمجھے، دے دے۔
ظاہر بات ہے کہ یہ محاربہ اس فتنہ و فساد سے یکسر مختلف ہے جس کا ذکر اور اس کی سزا آرڈیننس میں ہے۔ اس محاربہ کی سزا کو محولہ فتنہ و فساد کا مصداق قرار دے کر محاربہ والی سزا کا اس پر اطلاق کرنا غیر صحیح ہے۔