کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 48
اوراللہ تبارک وتعالیٰ نےتویہ فرمایاہے : ﴿سُبحـٰنَ الَّذى أَسر‌ىٰ بِعَبدِهِ لَيلًا مِنَ المَسجِدِ الحَر‌امِ إِلَى المَسجِدِ الأَقصَا الَّذى بـٰرَ‌كنا حَولَهُ لِنُرِ‌يَهُ مِن ءايـٰتِنا...1 ﴾[1] ''پاک ہےوہ اللہ تعالیٰ جواپنےبندےکورات ہی رات میں مسجدِحرام سےمسجدِاقصی تک لےگیاجس کےآس پاس ہم برکت دے رکھی ہے،اس لئےکہ ہم اسےاپنی قدرت کےبعض نمونےدکھائیں ۔'' تواگراللہ تعالیٰ نےبعینہٖ اپنےآپ کودکھایاہوتاتواس کاذ کربطریق اولیٰ ہوتااوراسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ کایہ فرمان بھی ہے : ﴿أَفَتُمـٰر‌ونَهُ عَلىٰ ما يَر‌ىٰ 12 وَلَقَد رَ‌ءاهُ نَزلَةً أُخر‌ىٰ 13 عِندَ سِدرَ‌ةِ المُنتَهىٰ 14 عِندَها جَنَّةُ المَأوىٰ 15 إِذ يَغشَى السِّدرَ‌ةَ ما يَغشىٰ 16 ما زاغَ البَصَرُ‌ وَما طَغىٰ 17 لَقَد رَ‌أىٰ مِن ءايـٰتِ رَ‌بِّهِ الكُبر‌ىٰ 18 ﴾[2] ''کیاتم جھگڑاکرتےہواس پرجو (پیغمبر) دیکھتےہیں۔اسےتوایک مرتبہ اوربھی دیکھا تھا سدرۃ المنتہی کےپاس، اسی کےپاس جنّت الماوٰی ہےجب کہ سدرۃ کو چھپائے لیتی تھی وہ چیزجواس پرچھارہی تھی۔ نہ تونگاہ بہکی اورنہ حدسےبڑھی یقیناًاس نےاپنےربّ کی بڑی بڑی نشانیوں میں سےبعض نشانیاں دیکھ لیں ۔'' تواگرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےبعینہٖ دیکھاہوتااس کاذ کربطریق اولیٰ ہوتا ۔ شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں : اورصحیح نصوص اورسلف کےاتفاق سےیہ امر ثابت شدہ ہے کہ دنیامیں اللہ تعالیٰ کواپنی آنکھوں سےکو‏ئی بھی نہیں دیکھ سکتامگریہ کہ آیانبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھاہےیا نہیں تو اس خاص مسئلہ میں اختلاف ہے۔اوراس پراتفاق ہےکہ قیامت کےدن مؤمن اللہ تعالی کوواضح طورپردیکھیں گےجس طرح کہ وہ سورج اورچاندکودیکھتےہیں۔[3]
[1] سورۃ الاسراء:1 [2] سورۃ النجم: 12تا18 [3] مجموع الفتاوٰی : 6/51،50