کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 47
سےمستثنیٰ کیا ہے ۔ہمارےشیخ کاکہناہےکہ اس میں حقیقتاًکوئی اختلاف نہیں کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نےیہ نہیں کہاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی آنکھوں سےدیکھاہے ۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نےایک روایت میں اسی پراعتمادکرتےہوئےکہاہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاللہ عزوجل کودیکھاہےلیکن یہ نہیں کہاکہ آنکھوں سےدیکھاہے اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ کےالفاظ ابن عباس رضی اللہ عنہما کےہی الفاظ ہیں ۔ ہمارےشیخ کاقول صحیح ہونےکی دلیل ابوذرّ کی دوسری حدیث ہےجس میں یہ ہےکہ ''اس کاحجاب نورہے۔''اوریہ نوراللہ ہی جانتاہےکہ وہی نورہےجوکہ ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں مذکورہےکہ میں نےنوردیکھا ۔[1] 5. اورشیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کاقول ہے : فصل : اور رؤیت کےمسئلہ میں صحیح بخاری میں جوابن عباس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہےکہ اُنہوں نےکہا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےربّ کودومرتبہ دل سےدیکھاہے اورسیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نےرؤیت کا انکارکیا ہے توکچھ لوگوں نےاِن دونوں کےدرمیان جمع کرتے ہوئے کہاہےکہ عائشہ رضی اللہ عنہا آنکھوں کی رؤیت کاانکارکرتی ہیں اورابن عباس رضی اللہ عنہما نے رؤیتِ قلبی کوثابت کیاہے ۔ توابن عباس رضی اللہ عنہما سےثابت شدہ الفاظ مطلق ہیں ،یاپھرمقیدہیں۔ کبھی تووہ یہ کہتےہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےربّ کودیکھااورکبھی کہتےہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نےدیکھا ۔ توابن عباس سےصریح الفاظ ثابت نہیں جن میں یہ ملتا ہوکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنے ربّ کواپنی آنکھوں سےدیکھاہے، اورایسےہی امام احمد رحمۃ اللہ علیہ بھی کبھی مطلق رؤیت ذکرکرتےہیں اورکبھی یہ کہتےہیں کہ اپنےدل کےساتھ دیکھااورکوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ اُس نےامام احمد رحمۃ اللہ علیہ سےیہ سناہوکہ اُنہوں نے یہ کہاہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی آنکھوں سےدیکھاہے۔لیکن کچھ لوگوں نےاُن سےیہ مطلق کلام سنی اوراس سےآنکھوں کی رؤیت سمجھ لی جس طرح کہ بعض لوگوں نےابن عباس رضی اللہ عنہما کی مطلق کلام سن کرآنکھوں کی رؤ یت سمجھ لی ۔ تودلائل میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو رؤیتِ عینی کاتقاضا کرتی ہواورنہ ہی یہ ثابت ہےجیساکہ صحیح مسلم میں ابوذر رضی اللہ عنہ سےحدیث مروی ہے۔وہ بیان کرتےہیں کہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:کیاآپ نےاپنےرب کودیکھاہےتوانہوں نےفرمایا: نور کو میں کیسےدیکھ سکتاہوں ؟
[1] اجتماع الجیوش الإسلامية : 1/12