کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 45
كھانا حرام ہے، اور میلاد كى مٹھائى خریدنے كا حكم كیا ہے كیونكہ یہ مٹھائى اِنہی ایام میں ماركیٹ میں آتى ہے، برائے مہربانى شریعت مطہرہ سے راہنمائی فرمائیں۔ جواب: اوّل: میلاد منانا بدعت ہے، نہ تو نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس كا ثبوت ملتا ہے، اور نہ ہى كسى صحابى یا تابعی یا كسى امام سے، بلكہ یہ تو بدعتیوں اور تہواروں كے رسیا لوگوں نے ایجاد كیا ہے، جس طرح اُنہوں نے دوسرى بدعات و گمراہیاں ایجاد كیں، اسى طرح یہ بھى۔ دوم:اصل میں ضرر اور نقصان سے خالى مٹھائى وغیرہ خریدنا اور كھانا جائز ہے، جب تك اس میں كسى برائى میں معاونت نہ ہوتى ہو، یا پھر اس كى ترویج اور اس بدعت كو مسلسل كرنے كا باعث نہ بنتى ہو۔ ظاہر یہى ہوتا ہے كہ جشن میلاد كے ایام میں میلاد النبى كى مٹھائى خریدنا اس كى ترویج اور ایك قسم كى معاونت كا باعث ہے، بلكہ یہ ایك طرح كا جشن میلاد اور اسے عید منانا ہے، كیونكہ عید وہ ہے جس كے لوگ عادى ہوں، اس لیے اگر تو لوگوں كا جشن میلاد میں یہ معین چیز كھانا عادت ہو، یا پھر وہ اسے میلاد كے لیے ہی تیار كرتے ہوں اور باقى ایام میں نہ ملتى ہو تو اس كى خرید و فروخت اور كھانے اور اس دن اس کا ہدیہ دینا جشن میلاد منانے كى ہی ایك قسم ہوئی، اس لیے ایسا نہیں كرنا چاہیے۔ دائمی فتوی کونسل، سعودی عرب كے فتاوىٰ جات میں محبت كے تہوار ویلنٹائن ڈے كے تہوار اور اس كےمتعلقہ سرخ رنگ كى مٹھائى جس پر دل كى تصویر بنى ہوتى ہے كے متعلق درج ہے: ''كتاب و سنت كے صریح دلائل سے ثابت ہوتا ہےاور امت كے سلف صالحین اس پر جمع ہیں کہ اسلام میں صرف دو عیدیں اور تہوار ہیں یعنى عید الفطر اور عید الاضحىٰ اس كے علاوہ كوئى عید اور تہوار نہیں، چاہے وہ تہوار كسى شخص كے متعلق ہو یا جماعت كے یا كسى واقعہ و حادثہ كے، یا كسى بھى موضوع اور معنىٰ كے متعلق، یہ سب تہوار بدعت ہیں، اہل اسلام كے لیے ان تہواروں كا منانا جائز نہیں، اور نہ ہى ان كے لیے اس میں خوشى وسرور كا اظہار كرنا جائز ہے، اور ان كے لیے كسى بھى طرح اس میں معاونت كرنى بھى جائز نہیں۔'' كیونكہ یہ اللہ كى حدود سے تجاوز كرنا ہے؛ اور جو كوئى بھى اللہ كى حدود سے تجاوز كرتا ہے تو وہ اپنى جان پر ظلم كر رہا ہے۔اسى طرح مسلمان كے لیے اس میں كسى بھى طرح سے معاونت كرنا حرام ہے، چاہے وہ كھانا ہو یا پینا، یا خرید و فروخت كے ذریعہ یا پھر اس تہوار كے اشیا اور كھانے تیار كرنا، یا اس كے لیے خط و كتابت كرنا، یا پھر اعلان كرنا۔كیونكہ یہ سب كچھ گناہ اور ظلم و زیادتى میں تعاون اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم كى معصیت و نافرمانى ہے۔اللہ سبحانہ و تعالىٰ كا فرمان ہے: