کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 42
''تم اس كى پیروى كرو جو تمہارے ربّ كى طرف سے تم پرنازل كیا گیا ہے، اور اللہ كو چھوڑ كر كسى اور كى اتباع مت كرو، تم لوگ بہت ہى كم نصیحت پكڑتے ہو۔''[1] اور ایك مقام پر ارشادِ ربانى ہے: ﴿وَأَنَّ هـٰذا صِر‌ٰ‌طى مُستَقيمًا فَاتَّبِعوهُ ۖ وَلا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّ‌قَ بِكُم عَن سَبيلِهِ...153 ﴾[2] ''اور یہ كہ یہ دین میرا راستہ ہے جو سیدھا ہے، سو اس راہ پر چلو اور دوسرى راہوں پر مت چلو كہ وہ راہیں تم كو اللہ كى راہ سے جدا كر دیں گى ۔'' اور نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے: (( إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللّٰه وَأَحْسَنَ الْهَدْىِ هَدْىُ مُحَمَّدٍ وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا)) [3] ''یقیناً سب سے سچى بات كتاب اللہ ہے، اور سب سے بہتر اور اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم كا ہے، اور سب سے برے اُمور دین میں بدعات كى ایجاد ہے ۔'' اور ایك دوسرى حدیث میں رسولِ كریم صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے: ''جس كسى نے بھى ہمارے اس دین میں كوئى نئى چیز ایجاد كى جو اُس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔''[4] اورصحیح مسلم شریف كى روایت میں ہے: '' جس كسى نے بھى كوئى ایسا عمل كیا جس پر ہمارا حكم نہیں تو وہ عمل مردود ہے۔''[5] اور لوگوں نے جو بدعات ایجاد كى ہیں، اُن میں ربیع الاوّل كے مہینہ میں میلاد النبى كا جشن منانا بھى شامل ہے اور لوگوں میں اس جشن وعید کے حوالے سے کئی طرح کے رجحانات پائے جاتے ہیں: 1. كچھ لوگ تو صرف اس جشن میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس میں اكٹھے ہو كر نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم كى ولادت
[1] سورۃ الاعراف :3 [2] سورۃ الانعام : 153 [3] سنن النسائی:1589 [4] صحيح بخاری:2627 [5] صحيح مسلم:4493