کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 38
تَسليمًا 56 ﴾[1] ''اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجتے رہا کرو۔'' اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا: (( مَنْ صَلَّى عَلَىَّ صَلاَةً صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا وَكَتَبَ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ)) [2] ''جو میرے اوپر ایک بار درود بھیجے تواللہ اس پردس بار رحمتیں نازل فرماتا ہے۔'' نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا کوئی مخصوص وقت نہیں ہے، بلکہ كسى بھی وقت آپ پردرود بھیجا جاسکتا ہے۔ نماز کے آخر یعنی تشہد میں اس کے پڑھنے كى تاکید ہے، بلکہ بعض اہل علم کے نزدیک ہر نماز کے آخری تشہد میں اس کا پڑھنا واجب ہے، اوربہت سے مقامات پرسنّت مؤکدہ ہے، مثلا اذان کے بعد، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ کے وقت، جمعہ کے دن، اوراس كى رات میں جیسا کہ بہت سی احادیث سے ان کا ثبوت ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین كى سمجھ اور اس پر ثابت قدم رہنے كى توفیق عطا فرمائے، اور ہر ایک کو سنّت پر کاربند اوربدعت سےاجتناب كى نعمت سے نوازے۔ وہ اللہ سخی اورمہربان ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے اہل وعیال اورساتھیوں پر رحمت نازل فرمائے۔شیخ رحمۃ اللہ علیہ كا ایك دوسرى جگہ یہ فرمان ہے: '' اگر میلاد النبى صلی اللہ علیہ وسلم مشروع ہوتى تو رسولِ كریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنى اُمّت كے لیے اسے ضرور بیان فرماتے؛ كیونكہ رسول كریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ خیرخواہ تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے بعد كوئى نبى نہیں جو كوئى ایسى بات بیان كرے جس سے نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ہوں؛ كیونكہ نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النّبیین ہیں۔'' كتاب و سنّت میں یہ پورى وضاحت كے ساتھ بیان ہوا ہے كہ نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم كا لوگوں پر كیا حق ہے۔ آپ كے حقوق میں آپ سے محبت كرنا، اور آپ كى شریعت اور سنّتِ مطہرہ كى پیروى و اتباع كرنا
[1] سورة الاحزاب: 56 [2] جامع ترمذی:486