کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 37
میلاد كى ان محفلوں میں ایک قبیح اور بدترین عمل یہ بھی انجام پاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كى ولادت کا ذکر آنے پر بعض لوگ ازروئے تعظیم وتکریم آپ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کھڑے ہوجاتے ہیں، کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میلاد میں حاضر ہوتے ہیں، یہ عظیم ترین جھوٹ اور بد ترین جہالت ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت سے قبل اپنی قبر مبارک سے نہ تو نکل سکتے ہیں اور نہ لوگوں میں سے كسى سے ملاقات کرسکتے ہیں، اور نہ ہی ان مجلسوں میں حاضر ہوسکتے ہیں، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں قیامت تک رہیں گے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كى روح ِ مقدس بابرکت کرامت ( جنّت ) میں اپنے رب کے پاس اعلىٰ علیین میں ہے۔جیسا کہ اللہ تعالىٰ نے سورۃ المومنون میں فرمایا : ﴿ثُمَّ إِنَّكُم بَعدَ ذ‌ٰلِكَ لَمَيِّتونَ 15 ثُمَّ إِنَّكُم يَومَ القِيـٰمَةِ تُبعَثونَ 16 ﴾[1] ''اس کے بعد پھر تم سب یقیناً مرجانے والے ہو، پھر قیامت کے دن بلاشبہ تم سب اُٹھائے جاؤگے۔'' اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ)) [2] ''روزِ قیامت سب سے پہلے میری قبر پھٹے گی اور میں قبرسے باہر نکلوں گا، اورمیں سب سے پہلا سفارشی ہوں گا، اورسب سے پہلے میری سفارش قبول ہوگی۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ربِّ كريم كى جانب سے بے پایاں درود وسلام نازل ہو !! مذکورہ بالا آیتِ کریمہ اور حدیثِ نبوی اور اس معنیٰ كى دیگر آیات واحادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے علاوہ دیگر مردے قیامت کے روز ہی اپنی قبروں سے نکلیں گے، یہ علماے اسلام کا متفق علیہ مسئلہ ہے، اس میں كسى کا کوئی اختلاف نہیں۔ لہٰذا ہر بندۂ مسلم کو اس طرح کے مسائل سے واقف ہونا چاہئے اور جاہلوں كى نوایجاد بدعات وخرافات سے گریز کرنا چاہئے جس پر اللہ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی ہے۔ دوم: رہا مسئلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کا تویہ تقربِ الٰہی کا افضل ترین ذریعہ اور بلند اعمالِ صالحہ میں ایک ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنَّ اللَّهَ وَمَلـٰئِكَتَهُ يُصَلّونَ عَلَى النَّبِىِّ ۚ يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا صَلّوا عَلَيهِ وَسَلِّموا
[1] سورة المؤمنون:16 [2] صحيح مسلم:6079