کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 36
محفلوں میں دیگر حرام کاریاں بھی ہوتی ہیں مثلا مرد وزن کا اختلاط، گانے بجانے ڈھول تاشے کے آلات، اور نشہ آور اشیا کا استعمال اور ان کے علاوہ دیگر بہت سی برائیاں اور بسا اوقات ان محفلوں میں مذکورہ برائیوں سے بڑھ کر شرکِ اکبر تک کا ارتکاب کیا جاتا ہے،مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى ذات یا دیگر اولیاے کرام کے بارے میں غلوکرنا، اُنہیں پکارنا، اُن سے فریاد رسی اورمدد کا سوال کرنا، وغیرہ اور ان كى بابت یہ اعتقاد رکھنا کہ وہ غیب جانتے ہیں اور اس طرح کے بہت سےکفریہ اعتقادات جن کا ارتکاب میلادِ نبوی اور اولیا کے میلادوں کے موقع پر کرتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح فرمان کتب احادیث میں آیا ہے: (( وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِى الدِّينِ فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِى الدِّينِ)) [1] ''دین میں غلو سے بچو کیونکہ تم سے پہلے لوگوں كى ہلاکت کا سبب دین میں غلو تھا۔'' نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسری حدیث میں فرمایا: (( لاَ تُطْرُونِى كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُ اللّٰه، فَقُولُوا عَبْدُ اللّٰه وَرَسُولُهُ )) [2] ''تم ( حدسے زیادہ تعریفیں کرکے ) مجھے میرے مقام سے آگے نہ بڑھاؤ جیسا کہ نصارىٰ نے عیسىٰ بن مریم کو حد سے آگے بڑھا دیا تھا، میں اللہ کا بندہ ہوں لہٰذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہی کہو۔'' قابل تعجب بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس طرح کے غیرشرعی اجتماعات میں شرکت کے لئے انتہائی سرگرم اور کوشاں نظرآتے ہیں اور بوقتِ ضرورت اس كى جانب سے دفاع بھی کرتے ہیں، جبکہ دوسری طرف وہی لوگ جمعہ اور اللہ کے دیگر فرائض سےبالکل پیچھے نظر آتے ہیں، نہ ہی وہ فرائض كى کچھ پروا کرتے ہیں اور نہ ہی ان کے چھوڑنے کو کوئی بڑا گناہ سمجھتے ہیں۔ بلا شبہ یہ سب کچھ کمزور ایمان، کم علمی، اور گوناگوں گناہوں کے ارتکاب کے سبب دلوں کے انتہائی زنگ آلود ہوجانے كى وجہ سے ہے، ہم اللہ تعالى سے اپنے اور تمام مسلمان بھائیوں کے لئے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔
[1] سنن نسائی:3057،سنن ابن ماجہ:3029....صححہ الالبانی [2] صحيح بخاری: 3445