کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 35
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى لائی ہوئی شریعت كى پیروی كى اورمنع کردہ چیزوں سے اجتناب کا حکم دیتے ہوئے پایا، اور یہ کہ اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے اس اُمّت کے لئے دین کو مکمل فرمادیا ہے اور یہ میلادیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى لائی ہوئی شریعت میں سے نہیں ہیں، لہٰذا یہ بات واضح ہوگئى کہ محفل میلاد کا تعلق اس کامل اکمل دین سے نہیں ہے، جس کے بارہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى اتباع کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح ہم نے اس مسئلہ کو سنّتِ رسول كى جانب بھی لوٹایا تواس بارے میں نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عمل اور نہ ہی کوئی حکم اورنہ ہی صحابہ رضی اللہ عنہم کا کوئی عمل ملا تواس سے یہ بات واضح ہوگئى کہ محفل میلاد کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ بدعت اوردین میں نئی پیدا کردہ چیز ہے، نیز اس میں یہود ونصارىٰ كى عیدوں سے مشابہت پائی جاتی ہے۔ چنانچہ معمولی درجہ كى بصیرت، معرفتِ حق کا شوق اور اس كى طلب میں انصاف پسندی رکھنے والے ہرشخص پر یہ بات عیاں ہو جائے گی کہ محفل میلاد کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ ان نوایجاد بدعات میں سے ہے جن سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بچنے كى تاکید كى ہے۔ ایک صاحبِ عقل وخرد کو اس بات سے دھوکہ نہیں کھانا چاہئے کہ جابجا لوگ کثرت سے محفل میلاد منعقد کرتے ہیں کیونکہ حق زیادہ لوگوں کے کرنے سے نہیں بلکہ شریعت كى دلیلوں سے پہچانا جاتا ہے۔جیسا کہ اللہ نے یہود ونصارى كى بابت فرمایا: ﴿وَقالوا لَن يَدخُلَ الجَنَّةَ إِلّا مَن كانَ هودًا أَو نَصـٰر‌ىٰ ۗ تِلكَ أَمانِيُّهُم ۗ قُل هاتوا بُر‌هـٰنَكُم إِن كُنتُم صـٰدِقينَ 111﴾[1] ''یہ کہتے ہیں کہ جنّت میں یہودونصارىٰ کے سوا کوئی نہیں جائے گا، یہ صرف ان كى آرزوئیں ہیں۔ ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو۔'' نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِن تُطِع أَكثَرَ‌ مَن فِى الأَر‌ضِ يُضِلّوكَ عَن سَبيلِ اللَّهِ...116 ﴾[2] ''اور دنیا میں زیادہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں توآپ کواللہ كى راہ سے بے راہ کردیں گے۔'' ان میلادی محفلوں کے بدعت ہونے کے ساتھ یہ بھی واضح رہے کہ اکثر وبیشتر میلاد كى ان
[1] سورة البقرة:111 [2] سورة الانعام:116