کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 34
الأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ )) [1] ''اما بعد بہترین کلام اللہ كى کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام وہ ہیں جو دین میں ایجاد کئے جائیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔'' مذکورہ بالا اور دیگر دلائل كى بنیاد پر علما ے کرام نے میلادی محفلوں کو صراحتاً خلافِ شرع قرار دیا اوران سے بچنے كى تاکید كى ہے۔ بعض متاخرین نے فریق اوّل كى رائے سے اختلاف کرتے ہوئے ان میلادی محفلوں کے انعقاد کو اس شرط کے ساتھ جائز قرار دیا ہے کہ وہ خلافِ شرع ناجائزکاموں پر مشتمل نہ ہوں ،مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غلو کرنا، مرد وزن کا اختلاط، گانے بجانے کے آلات کا استعمال اور ان کے علاوہ وہ تمام چیزیں جن کو شریعتِ مطہرہ غلط قرار دیتی ہے۔اورجواز کے قائلین ان میلادوں کوبدعتِ حسنہ سمجھتے۔ ایک شرعی قاعدہ: شریعت اسلامیہ کے جس مسئلہ میں لوگ تنازع کا شکار ہوجائیں اسے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ كى جانب لوٹایا جائے۔جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا أَطيعُوا اللَّهَ وَأَطيعُوا الرَّ‌سولَ وَأُولِى الأَمرِ‌ مِنكُم ۖ فَإِن تَنـٰزَعتُم فى شَىءٍ فَرُ‌دّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّ‌سولِ إِن كُنتُم تُؤمِنونَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ‌ ۚ ذ‌ٰلِكَ خَيرٌ‌ وَأَحسَنُ تَأويلًا 59 ﴾[2] ''اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ كى اور فرمانبرداری کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى اور تم میں سے اختیار والوں کی، پھر اگر كسی چیز میں اختلاف کرو تواسے لوٹا دو اللہ تعالىٰ كى طرف اور رسول كى طرف اگر تمہیں اللہ تعالىٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے، یہ بہت بہتر ہے اورباعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔'' نیز اللہ تعالىٰ نے فرمایا: ﴿وَمَا اختَلَفتُم فيهِ مِن شَىءٍ فَحُكمُهُ إِلَى اللَّهِ...10 ﴾[3] ''اورجس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالىٰ كى طرف ہے۔'' چنانچہ جب ہم نے مسئلۂ میلاد کو اللہ تعالىٰ كى کتاب قرآنِ مجید كى جانب لوٹایا تو ہم نے رسول
[1] صحيح مسلم:867 [2] سورة النساء:59 [3] سورة الشورٰى :10