کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 33
تک نہیں پہنچایا، یہاں تک کہ جب بعد میں یہ بدعتی لوگ آئے تو اُنہوں نے اللہ تعالىٰ كى شریعت میں ایسی چیزوں کو ایجاد کیا جن كى اللہ تعالى نے اجازت نہیں دی تھی اور اُن لوگوں نے یہ خیال کیا کہ یہ اعمال اُنہیں اللہ کے قریب کردیں گے۔ بلاشبہ دین میں اس طرح كى نئی چیزوں کا ایجاد کرنا انتہائی خطرناک اور اللہ و رسول پر اعتراض ہے، حالانکہ اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے دین کو مکمل فرما کر اپنی نعمت کا اِتمام کردیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےواضح طور پردین کو پہنچا دیا اور اُنہیں جنّت تک پہنچانے اور جہنّم سے نجات دلانے والے ہر راستہ كى راہنمائی فرمادی۔جیسا کہ صحیح حدیث میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ بن عمروبن عاص سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِىٌّ قَبْلِى إِلاَّ كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ)) [1] مجھ سے پہلے اللہ نے جس نبی کوبھی بھیجا اس پر واجب تھا کہ وہ اپنی اُمّت کے لئے جن چیزوں میں خیر سمجھے، ان كى راہنمائی کرے اورجن چیزوں میں شر سمجھے ان سے روکے۔ یہ بات معلوم ہے کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم انبیا میں سب سے افضل اور سلسلۂ نبوت كى آخری کڑی تھے اوراُمت تک دین پہنچانے اور ان كى خیرخواہی میں سب سے کامل تھے، اگر یوم پیدائش کا جشن منانا اللہ تعالىٰ کے ہاں پسندیدہ دین سے ہوتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسے اُمّت کے لئے ضرور بیان فرماتے، یا اپنی حیاتِ مبارکہ میں اس طرح کے جشن منا کر دکھلاتے، یا کم از کم آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ كى یوم پیدائش پر جشن میلاد ضرور مناتے، لیکن جب عہدِ نبوی اور عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں یہ سب کچھ نہیں ہوا تو یہ بات واضح ہوگئى کہ محفل میلاد کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے، بلکہ وہ ان نئے ایجاد کردہ کاموں میں سے ہے جن سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمّت کو بچنے كى تاکید فرمائی ہے جیسا کہ سابقہ دونوں حدیثوں میں بدعات سے اجتناب كى تاکید گزر چكى ہے، اور اس مفہوم میں دوسری حدیثیں بھی وارد ہیں ،مثلاً خطبہ جمعہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان: (( أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللّٰه وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ وَشَرُّ
[1] صحيح مسلم :4882