کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 32
زبردست آفت نہ آپڑے یا اُنہیں دردناک عذاب نہ پہنچے۔'' نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَقَد كانَ لَكُم فى رَ‌سولِ اللَّهِ أُسوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَن كانَ يَر‌جُوا اللَّهَ وَاليَومَ الءاخِرَ‌ وَذَكَرَ‌ اللَّهَ كَثيرً‌ا 21﴾[1] یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں عمدہ نمونہ ( موجود ) ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالىٰ كى اور قیامت کے دن كى توقع رکھتا ہو، اور بکثرت اللہ تعالىٰ کو یاد کرتا ہو۔ نیز اللہ تعالىٰ نے فرمایا: ﴿وَالسّـٰبِقونَ الأَوَّلونَ مِنَ المُهـٰجِر‌ينَ وَالأَنصارِ‌ وَالَّذينَ اتَّبَعوهُم بِإِحسـٰنٍ رَ‌ضِىَ اللَّهُ عَنهُم وَرَ‌ضوا عَنهُ وَأَعَدَّ لَهُم جَنّـٰتٍ تَجر‌ى تَحتَهَا الأَنهـٰرُ‌ خـٰلِدينَ فيها أَبَدًا ۚ ذ‌ٰلِكَ الفَوزُ العَظيمُ 100 ﴾[2] ''اور جومہاجرین وانصار سابق اورمقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے، اور اللہ نے اُن کے لئے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بڑی کامیابی ہے۔'' نیزاللہ تعالىٰ نے فرمایا: ﴿اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتى وَرَ‌ضيتُ لَكُمُ الإِسلـٰمَ دينًا...3 ﴾[3] ''آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام پورا کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا۔'' اس مضمون كى آیات قرآن کریم میں بہت زیادہ ہیں۔ اس طرح كى میلادی مجالس کو ایجاد کرنے کا مفہوم یہ نکلتا ہے کہ اللہ تعالىٰ نے اس اُمت کے لئے دین مکمل نہیں کیا، اور جن باتوں پر عمل کرنا اُمّت کے لئے ضروری تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اُن
[1] سورة الاحزاب :21 [2] سورۃ التوبۃ: 9 [3] سورة المائدۃ:3