کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 30
جواب: عید میلاد ا لنبى صلی اللہ علیہ وسلم منانا بدعت ہے، اور اس میں معین عبادات مثلا سبحان اللہ والحمد للہ اور اعتكاف اور قرآن مجید كى تلاوت اور روزے وغیرہ كى تخصیص كرنا بدعت ہے ایسا كرنے والے كو كوئى اجروثواب حاصل نہیں ہو گا كیونكہ یہ مردود ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان كرتى ہیں كہ رسول كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَحْدَثَ فِيْ أَمْرِنَا هَذَا مَا لَیْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ)) [1] ''جس كسى نے بھى ہمارے اس دین میں كوئى نیا كام ایجاد كیا تو وہ مردود ہے۔'' اور مسلم شریف كى ایك روایت میں یہ الفاظ ہیں: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ)) '' جس كسى نے بھى كوئى ایسا عمل كیا جس پر ہمارا حكم نہیں تو وہ مردود ہے ۔'' امام فاكہانى رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں: ''میرے علم كے مطابق كتاب و سنت میں اس میلاد كى كوئى دلیل نہیں، اور نہ ہى علماے اُمّت میں سے كسى معتبر اور قدوۂ دین عالم دین سے اس پر عمل كرنا ثابت ہے جو سلف صالحین كے آثار پر عمل كرنے والے ہوں، بلكہ یہ بدعت ہے جسے باطل اور شہوانى قسم كے افراد... جو كھانے پینے كو مشغلہ بنائے ہوئے تھے... كى ایجاد ہے ۔''[2] اور شیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بھى اس كے متعلق كئى بار سوال كیا گیا جو ہم ذیل میں بمع جواب پیش كر رہے ہیں: یہ سوال بار بار آتا رہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كى پیدائش کے دن محفل میلاد منعقد کرنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم كى ان محفلوں میں حاضری کا اعتقاد رکھ کر از روئے تعظیم وتکریم آپ کے خیرمقدم میں کھڑے ہوجانا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنا اورمیلادوں میں کئے جانے والے اس طرح کے دیگر اعمال كى شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا كسى اور كى پیدائش پر محفل میلاد منعقد کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ یہ اسلام میں ایک نو ایجاد بدعت ہے، کیونکہ پہلى تین افضل صدیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے خلفاے
[1] صحيح بخارى :2697؛صحيح مسلم:4493 [2] دیكھیے: المورد فی عمل المولد ( بحوالہ كتاب: رسائل فى حكم الاحتفال بالمولد النبوی)