کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 26
فقہ واجتہاد فقہ و فتاویٰ شیخ صالح المنجد میلاد النبی پر کی جانے والی بدعات اور مٹھائیوں وغیرہ کی شرعی حیثیت اجتماعى قرآن خوانى اور فوت شدگان كو ایصالِ ثواب سوال: ہم ہر ماہ كے آخرى اتوار تیس کے لگ بھگ عورتیں اكٹھى ہو كر قرآن خوانى كرتى ہیں اور ہر ایك تقریباً ایك پارہ پڑھ كر ایك یا ڈیڑھ گھنٹہ میں مكمّل قرآن ختم ہو جاتا ہے۔ ہمیں بتایا گیا ہے كہ اس طرح ہر ایك کو پورے قرآن کریم کی تلاوت کا ثواب ملتا ہے، یہ بات کہاں تک درست ہے؟...قرآن خوانی كے بعد ہم دعا كرتى ہیں كہ اللہ تعالىٰ اس كا ثواب زندہ اور فوت شدگان مؤمنوں كو پہنچائے تو كیا یہ ثواب اُن كو پہنچتا ہے ۔اس عمل کی دلیل کے طورپر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل فرمان پیش کیا جاتا ہے: ((إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ)) [1] ''جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس كے عمل منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین قسم كے اعمال کے: صدقہ جاریہ اور ایسا فائدہ مند علم جس سے لوگ فائدہ اُٹھائیں اورنیك و صالح اولاد جو اس كے لئے دعا كرے ۔'' الجواب بعون الوہاب: اوّل:قرآن مجید كى تلاوت كرنے كے كتاب و سنت میں بہت زیادہ فضائل بیان ہوئے ہیں، لیکن قرآنِ كریم كى تلاوت اور اکٹھے ہوکرپڑھنے كا ثواب اس وقت حاصل ہوتا ہے جب اس میں طریقہ بھى شرعى اختیار كیا جائے، كہ جمع ہونے والے لوگ اكٹھے ہوں اور قرآن مجید كى تفسیر اور اس كے مسائل سمجھیں اور ایك دوسرے كو بیان كریں، اور تلاوتِ قرآن كى تعلیم حاصل كریں۔اور شرعى اجتماع میں یہ بھى شامل ہے كہ جمع ہونے والوں میں سے ایك شخص قرآن كى تلاوت كرے اور باقى افراد اسے سمجھنے اور غور و فكر كى خاطر سنیں، دونوں طرح ہى سنّتِ نبویہ سے ثابت ہے۔ اور ہر ایك شخص نے ایك پارہ پڑھا ہو تو اسے ہر شخص كے لیے مکمل قرآنِ مجید کی تلاوت کا ثواب
[1] صحيح مسلم :3084