کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 16
بہرحال تفسیری کتب میں موجود کئی مختلف شانِ نزول والی آیتوں یا سورتوں کا اصل شان نزول معلوم کرنا خاصا دشوار کام ہوتا ہے اور اس میں ایک مفسّر کے لیے بڑا امتحان ہوتا ہے کہ وہ غور و فکر اور تحقیق کرکے اصل شانِ نزول معلوم کرے۔ اس سلسلے میں اُن کتابوں کا مطالعہ بہت مفید ہے جو خاص اسی موضوع پر لکھی گئی ہیں جیسے امام واحدی کی 'اسباب النزول' وغیرہ۔
8. فہم قرآن کے لیے ناسخ و منسوخ آیات کی پہچان ضروری ہے۔ نسخ کے اصل معنیٰ تو کسی چیز کو ہٹانے، دور کرنے اور زائل کرنے کے ہیں لیکن اصطلاح میں اس کی تعریف یہ کی گئی ہے:
((رفع الحکم الشرعي بدلیل شرعي متاخر)) [1]
''کسی بعد کی شرعی دلیل کے ذریعے پہلے کےشرعی حکم کا اُٹھ جانا یا باقی نہ رہنا۔''
گویا پہلے سے موجود کسی شرعی حکم کی جگہ کوئی نیا شرعی حکم آجانے کو نسخ کہتے ہیں۔ پھر پہلا شرعی حکم 'منسوخ' اور اس کی جگہ لینے والا نیا حکم اُس کا 'ناسخ' کہلاتا ہے۔ اس کے بعد منسوخ حکم پر عمل نہیں ہوگا بلکہ اس کے ناسخ حکم پر عمل کیا جائے گا او راسی کے مطابق فتویٰ بھی دیا جائے گا۔یاد رہے کہ نسخ میں قرآن کی کسی آیت کا صرف حکم منسوخ ہوتا ہے ،مگر آیت بدستور قرآن کا حصہ رہتی ہے او راُس کی تلاوت بھی کی جاتی ہے۔مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَقرَبُوا الصَّلوٰةَ وَأَنتُم سُكـٰرىٰ...43﴾[2]
''اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ۔...''
یہ پہلا حکم تھا کہ شرابی کو نماز کی طرف آنا ممنوع اور حرام ہے،اس کے سوا دوسرے اوقات میں شراب نوشی منع نہ تھی۔
[1] مناہل العرفان 2: 127
[2] سورۃ النساء 4: 43