کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 112
علامہ صاحب نے بڑے مدلل انداز میں اپنے فتویٰ کے بارے میں دلیل، حوالے اور تاویل پیش کی۔مغرب کی نماز کا وقفہ ہوا تو نیویارک ریاست کے' کاؤنٹر ٹیررازم' کے سربراہ امریکی اہل کار سے سامنا ہوگیا جو ایک پاکستانی سے محوِ گفتگو تھے لہٰذا مجھ سمیت بعض پاکستانیوں کے لئے یہ بات معمہ تھی کہ آخر پاکستانیوں کے مجمع میں صرف ڈیوٹی پر متعین چند امریکی اہلکاروں کی خاطر علامہ صاحب نے اُردو کی دل نشینی کے بجائے انگریزی میں وعظ فرمانے کی ضرورت کیوں سمجھی؟ تقریب کے بعد علامہ صاحب نے مجھ سمیت چند پاکستانیوں سے ہال کے بالائی حصے میں ملاقات کرکے کرم فرمائی کی تو اُن تمام گورے اہل کاروں کو اپنے آٹو گراف کے ساتھ فتویٰ کی ایک ایک کتاب بھی مفت دی اور پھر اس کے بعد نیویارک اور نیوجرسی میں کئی کئی ہزار پاکستانیوں کے اجتماع منعقد کرنے کے کامیاب تجربات بھی کئے گئے۔ بہرحال جان ایسپوزیٹو خوش اور مطمئن ہیں۔'' ایم عظیم میاں نے اپنے مضمون میں طاہر القادری کے بارے میں جوانکشافات کئے،اس سے زیادہ تہلکہ خیز بات یہ ہے کہ طاہرالقادری کے جہاں آقاامریکی اہلکار ہیں، وہاں اس کے محافظ بھی امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ بلیک واٹر کے اہلکار ہیں۔ اب پاکستان آنے کے بعدطاہر القادری جس انداز میں سیاسی کھیل کا ڈرامہ رچارہے ہیں اورریاست بچانے کا جونعرہ بلند کررہے ہیں، اس سے واضح ہوتا ہے کہ طاہر القادری بھی اس کفری جمہوری نظام کو بچانے کے لیے کوشاں ہے، جس نے پاکستان کوامریکہ کا غلام بنارکھاہے اورپاکستانی عوام کومختلف معاشی واقتصادی اورسیاسی وعسکری بحرانوں کے دلدل میں پھنساکررکھا ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہرسیاستدان اورجمہوری مذہبی رہنما پاکستان کو حقیقی آزادی دلوانے کے لیے کوشاں رہنے کی بجائے اسے مزید امریکہ کی غلامی میں دھکیلنے اورعوام کو فرضی انقلاب کا جھانسہ دیکر جمہوری نظام کے شکنجے میں دوبارہ جکڑنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ طاہرالقادری کی تمام ترجدوجہدپاکستانیوں میں بیدارہونے والی اسلامی روح کو مارکران میں ذلّت ورسوائی کی ایسی روح پھونکنا ہے کہ عوام کے سامنے حق وباطل مسخ ہوکر رہ جائے اور عوام کو یہ سمجھ ہی نہ آئے کہ کون حقیقی انقلاب لانے والے ہیں اور کون انقلاب کے نام پرانگریزوں کی غلامی کی زنجیروں کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ہم نے اس مضمون میں طاہرا لقادری صاحب کے چند بنیادی عقائد و افکار کی ذرا سی جھلک پیش کی ہے جوکہ اہل ایمان کو اس کی سنگینی سے آگاہ کرنے لئے کافی ہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ اس فتنے سے ہوشیار اور خبردار رہیں بلکہ اس فتنے کی سرکوبی کا کوئی سامان مہیا کریں۔یادرکھیں! جو لوگ امریکہ اور انگریزی کا دم بھرتے ہیں، وہ خود غلام ہیں اور غلام خود آزاد نہیں ہوتا تو دوسروں کو وہ کس طرح آزادی اورترقی وخوشحالی دے سکتا ہے...!!