کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 105
یوسف رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمدرحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک مذکورہ اُمور میں سے صرف ایک ہی امر سے دارالحرب بن جاتا ہے یعنی دارالاسلام میں صرف احکامِ کفر جاری ہونے سے وہ دارالحرب بن جاتا ہے اور یہی قول فقہ حنفی میں قرین قیاس ہے۔ جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
وقال أبو یوسف رحمة اللّٰه علیه ومحمّد رحمة اللّٰه علیه بشرط واحد لاغیر وهو إظهار أحکام الکفر وهو القیاس[1]
''اور امام ابو یوسف اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں کہ صرف ایک شرط محقق ہونے سے دار الحرب کا حکم کردیا جائے گا اور وہ شرط یہ ہے کہ احکام کفر کو علیٰ الاعلان جاری کردیں اور قیاس (بھی فقہ حنفی کے نزدیک) اسی کا متقاضی ہے۔''
علامہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی وضاحت اس طرح فرمائی:
وعن أبي یوسف و محمّد رحمهما اللّٰه تعالىٰ إذا أظهروا أحکام الشرك فیها فقد صارت دارهم دار حرب، لأن البقعة إنما تنسب إلینا أو إلیهم باعتبار القوة والغلبة، فکل مقضع ظهر فیها حکم الشرك فالقوة في ذلك الموضع للمشرکین فکانت دار حرب وکل موضع کان الظاهر فیه حکم الإسلام فالقوة فیه للمسلمین[2]
''امام ابو یوسف اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہم سے منقول ہے کہ اگر دارالاسلام کے کسی علاقہ میں (حکام) احکامِ شرک کا اظہار کردیں (یعنی علیٰ الاعلان نافذ کردیں) تو ان کا دار، دارالحرب ہو گا۔ اس لیے کہ کوئی بھی علاقہ ہماری یا ان (کفار) کی جانب قوت اور غلبہ ہی کی بنیاد پر منسوب ہوتا ہے۔ جس جگہ احکامِ شرک نافذ ہوجائیں تو اس کے معنی ٰیہ ہیں کہ اس جگہ مشرکین کو اقتدار اور قوت حاصل ہے، اس لحاظ سے وہ 'دار الحرب' ہے۔ اس کے برعکس جس جگہ 'حکم'، اسلام کا ظاہر اور غالب ہو تو وہاں گویا مسلمانوں کو اقتدار حاصل ہے (اور وہ دار الاسلام ہے)۔''
ان تمام حوالہ جات سے کہیں یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ فقہاے کرام نے کسی جگہ کو 'دارالحرب' قرار دینے کے لئے صرف یہ ایک شرط بیان کی ہو کہ "وہاں مسلمان اور ذمّی مامون نہ رہیں" بلکہ اصل حقیقت تو فقہاے کرام کے فتاویٰ سے یہ ثابت ہوتی ہے کہ اصل شے احکامِ اسلامی کا جاری و ساری رہنا اور اگر یہ شرط مفقود ہوگئی تو دار الاسلام کی کوئی حیثیت نہیں۔
اسی طرح فقہاےکرام کے فتاویٰ اس بات پر بھی شاہد ہیں کہ کسی بھی جگہ کو دار الحرب یا دار الکفر
[1] فتاوی عالمگیری بحوالہ تالیفاتِ رشیدیہ بعنوان 'فیصلۃ الاعلام فی دار الحرب و دارالاسلام':ص۶۶۷
[2] المبسوط از سرخسی:۱۲/۲۵۸؛ بدائع الصنائع: 7/۱۹۴