کتاب: محدث شمارہ 359 - صفحہ 101
مشرکون)) [1] میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے علی! میری اُمّت میں عنقریب ایسی قوم ہوگی جو اہل بیت سے محبت کا (جھوٹا) دعویٰ کرے گی، اُن کے لئے ہلاکت ہے ان کو رافضہ کہا جائے گا تم ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہوں گے۔" وعن فاطمة بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم قالت: نظر النبی صلی اللہ علیہ وسلم إلى علي فقال: ((هٰذا في الجنة، وإن من شیعته یعلمون (وفي روایة یلفظون) الإسلام ثم یرفضونه، لهم نبزیسمون (وفي روایة یشهدون) الرافضة، مَن لَقِیهم فلیقتلهم فإنهم مشرکون)) [2] "حضرت فاطمہ بنتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا پھر فرمایا کہ یہ جنّت میں ہوگا اور اس کے گروہ میں سے ایسے لوگ ہوں گے جو اسلام کو جاننے کے بعد اِس کو جھٹلادیں گے۔ ان کے لئے ہلاکت ہے، ان کو رافضہ کے نام سے جانا جائے گا، جب تمہارا ان سے سامنا ہو تو ان سے قتال کرنا کیونکہ وہ مشرک ہیں۔" عن علي بن أبي طالب قال قال رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم : ((یاعلي!إنك من أهل الجنة وانه یخرج في أمتي قوم ینتحلون شیعتنا لیسوا من شیعتنا لهم نبز یقال لهم الرافضة وآیتهم إنهم یشتمون أبا بکر وعمر أینما لقیتهم فاقتلهم فإنهم مشرکون)) [3] "حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بے شک تم اہل جنت میں سے ہو اور میری اُمت میں سے ایسی قوم نکلے گی جو اپنے آپ کو ہماری اولاد سے منسوب کریں گے اور وہ ہماری اولاد میں سے نہیں ہوں گے۔ اُن کے لئے برائی ہے، ان کو رافضہ کہا جائے گا اور اُن کی علامت یہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہم کو گالی دیں گے۔ وہ جہاں کہیں بھی تم کو ملیں تو تم ان کو قتل کرو کیونکہ وہ مشرک ہیں۔" حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد امام عامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ اس گروہ کے بارے میں فرماتے ہیں: "میں تمہیں گمراہ اور خواہش پرستوں سے ڈراتا ہوں اور ان میں شریر ترین 'رافضہ' ہیں..." [4]
[1] رواہ الطبرانی واسنادہ حسن بحوالہ مجمع الزوائد:۱۰/۲۲؛ السنۃ لابن ابی عاصم:۲/۴۷۶ [2] مسند ابی یعلیٰ ۱۳،۴۹۱،رقم:۶۶۰۵،رواہ الطبرانی ورجالہ ثقات بحوالہ مجمع الزوائد:۱۰/۲۲ [3] السنن الواردة فی الفتن:۳/۶۱۶،رقم الحدیث:۲۷۹؛ الفردوس بماثور الخطاب:۵/۳۱۶ [4] السنۃ از خلال:۳/۴۹۸