کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 87
کہلاتا ہے۔ امریکی میڈیا؛ خبر رساں ایجنسیاں یوں تو امریکی ذرائع ابلاغ کو ’امریکی میڈیا‘ کہا جاسکتا ہے، لیکن درحقیقت یہ خالص یہودی میڈیا ہے جو ارب پتی یہودی تاجروں کے زیر اثر ہے او ریہودی کمیونٹی کا سب سے بڑا ہتھیار سمجھا جاتا ہے ، حتیٰ کہ امریکی سیاست پر بھی اس کی اتنی گہری چھاپ ہےکہ انتخابات میں کھڑا ہونے والا ہر اُمیدوار، اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے یہودی میڈیا کی خوشامد کرتا نظر آتا ہے، دراصل یہودیوں نےاپنے دانشوروں کے ’پرٹوکولز‘ کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ ’یہودی پروٹوکولز‘کے بارہویں باب میں درج ہے کہ ’’ہماری منظوری کے بغیر کوئی ادنیٰ سےادنیٰ خبر کسی سماج تک نہیں پہنچ سکتی، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہم یہودیوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ خبررساں ایجنسیاں قائم کریں ، جن کا بنیادی کام ساری دنیا کے گوشے گوشے سے خبروں کاجمع کرنا ہو، اس صورت میں ہم اس بات کی ضمانت حاصل کرسکتے ہیں کہ ہماری مرضی او راجازت کے بغیر کوئی خبر شائع نہ ہوسکے۔‘‘ 1. یہودی اپنے ’پروٹوکولز‘ کو تشکیل دینے سے پہلے ہی امریکہ میں 1848ء میں ایک خبر رساں ایجنسی قائم کرچکے ہیں ، اس ایجنسی کو امریکہ کے پانچ بڑے روزناموں نے مل کر ’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘ کے نام سے قائم کیا۔ نصف صدی گزر جانے کے بعد 1900ء میں یہ ایجنسی عالمی سطح پر کام کرنے لگی اورامریکہ میں شائع ہونےوالے تمام اخبارات و رسائل سمیت، دنیا کے دیگر علاقوں کے ذرائع ابلاغ کو خبریں فراہم کرنے لگی، 1984ء کے اعداد وشمار کے مطابق اس ایجنسی سےامریکہ میں تیرہ سو (1300) روزنامے او رتین ہزار سات سو اٹھاسی (3788) ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشن وابستہ ہیں ، امریکہ سے باہر ، گیارہ ہزار نو سو ستائیس (11927) روزنامے، ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشن وابستہ ہیں ، سٹیلائٹ اور دیگر ذرائع سے روزانہ 17 ملین (ایک کروڑ ستر لاکھ) الفاظ پر مشتمل مضامین میڈیا کو فراہم کیے جاتے ہیں ۔ اقتصادی اور مالی خبروں کے خاص شعبے ہیں ، جہاں سے پوری دنیا کے 8 ہزار مرکزی بنکوں کو،تازہ ترین خبریں فراہم کی جاتی ہیں ، ان خبروں کا معاوضہ غیر معمولی حد تک گراں ہوتا