کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 79
طرف سے عقیقہ میں دو جانور ذبح کرنے کی منصوص روایات کا ردّ نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ یہ ثابت ہو گا کہ لڑکے کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنا بھی جائز ہے۔[1] قاضی شوکانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں : جس روایت میں حسن و حسین کے عقیقہ میں ایک ایک مینڈھا ذبح کرنے کا بیان ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ جن احادیث میں لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ذبح کرنے کا بیان ہے، وہ زائد الفاظ پر مشتمل ہے، لہٰذا زائد الفاظ پر مشتمل روایت قبول کے اعتبار سے راجح ہیں ، پھر یہ بھی کہ قول فعل سے راجح ہوتاہے۔ اس اعتبار سے لڑکے کی طرف سے دو جانور ذبح کرنا ہی قرین صواب ہے۔[2] عقیقہ میں بھیڑ اور بکری ہی کو ذبح کرنا مشروع ہے ! عقیقہ میں بھیڑ اور بکری ہی کفایت کرتی ہیں ، ان کے علاوہ اونٹ گائے وغیرہ کا عقیقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ، دلائل حسب ِذیل ہیں : 1. امّ کرز سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ، وَ عَنْ الْجَارِیَةِ وَاحِدَةٌ، لاَ یَضُرُّ کُمْ ذُکْرَانًا کُنَّ أَوْ إِناثًا)) [3] ”(عقیقہ میں ) لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے، بکریوں کا مذکر یا مؤنث ہونا تمہارے لیے نقصان دہ نہیں ۔“ 2. سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : عَقَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ بِکَبْشَیْنِ بِکَبْشَیْنِ [4] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔“ ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ دو جنسوں : بھیڑ اور بکری ہی کا عقیقہ مسنون و مشروع ہے اورعقیقہ میں گائے اور اونٹ کفایت نہیں کرتے، نیز قولِ سيده عائشہ رضی اللہ عنہا بھی اس مفہوم کی
[1] فتح الباری:۹/۷۳۳ [2] نیل الأوطار : ۵/۱۴۲ [3] جامع ترمذی : ۱۵۱۶؛ سنن ابن ماجہ : ۳۱۶... إسنادہ صحیح [4] سنن نسائی : ۴۲۲۴... إسنادہ صحیح