کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 78
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں : یہ احادیث جمہور علما کے موقف کی دلیل ہیں کہ لڑکے اور لڑکی کے عقیقہ میں فرق ہے۔[1]
شافعی، احمد، ابو ثور،ابو داؤد اور امام ظاہری رحمۃ اللہ علیہم بھی اسی موقف کے قائل ہیں ۔[2]
کیا لڑکے کی طرف سے ایک جانور کا عقیقہ جائز ہے
درج ذیل روایت سے استدلال کیا جاتا ہے کہ لڑکے کی طرف سے ایک جانور کا عقیقہ بھی جائز ہے،سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ کَبْشًا کَبْشًا [3]
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و حسین کی طرف سے ایک ایک مینڈھا عقیقہ کیا۔ “
یہ حدیث باعتبارِ سند صحیح ہے، تاہم ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی روایت میں حسن و حسین کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کرنے کا بھی تذکرہ ملتا ہے:
(( عَقَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا بِکَبْشَیْنِ کَبْشَیْنِ)) [4]
”رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے (عقیقہ میں ) حسن و حسین کی طرف سے دو دو مینڈھے ذبح کیے۔“
حافظ ابن حجر گزشتہ حدیث جس میں حسن و حسین کی طرف سے ایک ایک مینڈھا ذبح کرنے کا بیان ہے، نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ دلیل نہیں کہ لڑکے کی طرف سے عقیقہ کے طور پر ایک مینڈھا ذبح کرنا مشروع ہے، کیونکہ ابو الشیخ نے ایک دوسری سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، جس میں دو دو مینڈھے ذبح کرنے کا بیان ہے۔ نیز عمرو بن شعیب عن أبیه عن جده کے طریق سے بھی یہی الفاظ منقول ہیں ، پھر بالفرض ابو داؤد میں مروی روایت کو صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس میں لڑکے کی
[1] فتح الباری : ۹/۷۳۳
[2] نیل الأوطار : ۵/۱۴۲
[3] سنن ابو داؤد: ۲۸۴۱؛ طبرانی کبیر : ۱۱۸۳۸؛ سنن بیہقی: ۲/۲۹۹۔ اسنادہ صحیح
[4] سنن نسائی: ۴۲۲۴... علامہ البانی نے ارواء الغلیل: ۴/۳۷۹ میں اس روایت کو زیادہ صحیح قرار دیا ہے۔