کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 77
ذبح کرنے کا اہتمام اولیٰ و افضل ہے۔ ‘‘[1]
عقیقہ میں جانور کے عوض گوشت دینا
عقیقہ میں جانور ذبح کرنے کے بجائے اتنی مقدار میں گوشت تقسیم کرنے سے عقیقہ کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی، کیونکہ عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنے کا حکم ہے اور گوشت تقسیم کرنے سے حکم کی تعمیل نہیں ہوتی، جس سے عقیقہ کا فرض ادا نہیں ہوتا۔ اسی سلسلے میں حافظ عبد اللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ یہ ہے :
سوال:عقیقہ کیلئے جانور ذبح کرنا ضروری ہے، یا اسکے عوض گوشت بھی کافی ہے؟
جواب: حدیث میں لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور کا ذکر ہے، اس لیے گوشت کفایت نہیں کر سکتا، کیونکہ گوشت جانور نہیں ۔[2]
عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنا مشروع ہے۔ اس کے دلائل حسبِ ذیل ہیں :
1. سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں
أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ أَمَرَهُمْ عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافِئْتَانِ وَعَنِ الْجَارِیَةِ شَاةٌ [3]
”بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں ( صحابہ کرام ) کو لڑکے کی طرف سے دو ہم مثل بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (ذبح کرنے) کا حکم دیا۔ “
2. اُمّ کرز رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ مُکَافَئَتَانِ وَ عَنِ الْجَارِیَةِ شَاةٌ)) [4]
”لڑکے کی طرف سے دو ہم مثل بکریاں اور لڑکی کی جانب سے ایک بکری ذبح کی جائے۔“
مذکورہ بالا احادیث دلیل ہیں کہ لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑکی کی طرف سے ایک جانور عقیقہ کیا جائے گا۔
[1] المغنی مع الشرح الکبیر : ۱۱/۱۲۱
[2] فتاویٰ اہل حدیث : ۲/۵۴۹
[3] جامع ترمذی : ۱۵۱۳؛ سنن ابن ماجہ : ۳۱۶۳
[4] جامع ترمذی : ۱۵۱۶؛ سنن ابن ماجہ: ۳۱۶۲