کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 67
یہ حدیث صحیح متصل سند کے ساتھ پہلے گزر چکی ہے اور میں نے اس میں کچھ زیادات کی وجہ سے اسے اس سند کے ساتھ دوبارہ ذکر کیا ہے۔ مولانا نے خود اپنے بیان کردہ اُصول کی خلاف ورزی کی ، اور مطلب براری کے لیے ضعیف حدیث ذکر کرد ی اور صحیح حدیث جس کی طرف امام حاکم نے مندرجہ بالا الفاظ میں اشارہ کیا ، اُسے چھوڑ دیا کیوں کہ اس سے مولانا کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تھا ،کیا اسے دیانت داری کہا جاسکتا ہے؟ہم اس کا فیصلہ قارئین کرام پر چھوڑتے ہیں ۔امام حاکم رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں : أخبرني أبو عبد اللّٰه الحسین بن الحسن بن أیوب ثنا أبو حاتم الرازي ثنا إبراهیم بن موسى ثنا محمد بن أنس ثنا الأعمش عن الحکم عن مقسم ان أبا أیوب أتى معاویة فذکر له حاجة قال ألست صاحب عثمان؟ قال أما ان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قد أخبرنا انه سیصیبنا بعده أثرة قال وما أمرکم؟ قال أمرنا ان نصبر حتى نرد علیه الحوض قال فاصبروا قال فغضب أبو أیوب و حلف ان لا یکلمه أبدًا ثم ان أبا أیوب أتى عبد اللّٰه بن عباس فذکر له فخرج له عن بیته کما خرج أبو أیوب لرسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عن بیته وقال ایش ترید قال اربعة غلمة یکونون في محلي قال لك عندي عشرون غلامًا. هذا حدیث صحیح الأسناد ولم یخرجاه [1] ’’ بلاشبہ ابو ایوب رضی اللہ عنہ ،معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے ، آپ سے (اپنی) حاجت ذکر کی تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھی نہیں ہیں ؟ ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی ہے کہ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد (دوسروں کوہم پر) ترجیح دینے کی وجہ سے ہمیں مصیبت کا سامنا کرنا پڑے گا۔معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیا حکم دیا؟ ابو ایوب نے کہا کہ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم صبر کریں یہاں تک کہ ہم حوض (حوضِ کوثر) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کریں تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو تم صبر سے کام لو۔ راوی نے کہا کہ ابو ایوب غضب ناک ہوگئے اور قسم اُٹھائی کہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے کبھی بات نہیں کریں گے۔پھر ابو ایوب رضی اللہ عنہ ،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور (تمام ماجرا) ان سے
[1] الحاکم ، ابوعبداللہ : المستدرک : ۳/۴۶۱،۴۶۲