کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 65
ہے لہٰذا یہ بھی قابل حجت نہیں ہے۔ مولانا دامانوی صاحب کی پیش کردہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی ضعیف روایت کے راویوں پر محدثین کرام کی جرح پڑھ لینے کے بعد قارئین کرام خود ہی فیصلہ فرما لیں (اور مولانا بھی یہ اقرار کر لیں ) کہ ضعیف حدیث قابل حجت نہیں ہوتی، لہٰذا مولانا دامانوی صاحب کی ’’سیدنا معاویہ کے قسطنطنیہ پر تیسرے حملہ‘‘کی پیش کردہ دلیل بھی پاش پاش ہو گئی۔ اُلجھا ہے پاؤں یار کا زُلفِ دراز میں لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا حدیث کا ترجمہ اب دیکھئے اس حدیث کا ترجمہ جو مولانا دامانوی صاحب نے کیا ہے۔ مولانا لکھتے ہیں : بے شک ابو ایوب انصاری خالد بن زید رضی اللہ عنہ وہ ہیں کہ جن کے ہاں ان کے گھر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُترے تھے (اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی دن تک میزبانی فرمائی تھی)۔ اُنہوں نے ارضِ روم میں جنگ کی۔ پس معاویہ رضی اللہ عنہ اِن پر گزرے اور معاویہ نے ان سے بے رُخی برتی۔ پھر وہ اس غزوہ سے واپس آ گئے تو پھر بھی معاویہ رضی اللہ عنہ نے اُن سے بے رُخی برتی اور اُن کی طرف سر اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا کہ ہم آپ کے بعد حق تلفی دیکھیں گے یعنی ہم (انصار) کو نظر انداز کیا جائے گا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایسی صورت میں تمہیں کیا حکم دیا گیا ہے؟ کہا کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم صبر کریں ۔ تو اُنہوں نے کہا کہ بس پھر صبر کرو۔ [1] دامانوی صاحب نے "فَمَرَّ عَلىٰ معاویةَ" کا ترجمہ کیا ہے کہ ’’پس معاویہ اُن پر گزرے‘‘حالانکہ درست ترجمہ یوں ہے: ’’پس وہ (ابو ایوب) معاویہ پر گزرے۔‘‘ دامانوی صاحب کے غلط ترجمہ کرنے سے یہ مغالطہ پڑتا ہے کہ معاویہ جنگ میں ابو ایوب کے ساتھ تھے جبکہ حدیث کے الفاظ "ثُمَّ رَجَعَ مِنْ غَزْوَتِه فَجَفَاهُ" (پھر وہ اس غزوہ سے واپس آ گئے تو پھر
[1] ماہنامہ’محدث‘، جنوری ۲۰۱۰: ص ۶۲