کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 64
ابن حبان نے کہا کہ حبیب بن ابی ثابت تدلیس کیا کرتا تھا۔ قال البیهقي: حبیب بن أبي ثابت وان کان من الثقات فقد کان یدلِّسُ[1] بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:حبیب بن ابی ثابت اگرچہ ثقات میں سے تھا،پر وہ تدلیس کیا کرتا تھا۔ حبیب بن ابی ثابت نے یہ روایت محمد بن علی بن عبداللہ سے ’عن‘ کے ساتھ روایت کی ہے اور سماع کی وضاحت موجود نہیں ہے لہٰذا تدلیس کی وجہ سے یہ روایت قابل حجت نہیں ۔ امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے المعجم الکبیر میں ایک اور منقطع السند روایت تخریج کی ، آپ فرماتے ہیں : حدثنا محمّد بن عبد اللّٰه الحضرمي حدثنا أبو کریب، حدثنا إسحٰق بن سلیمان عن أبي سلیمان عن حبیب بن أبي ثابت قال قدم أبوأیوب علىٰ معاویة رحمهما اللّٰه فشکا إلیه أن علیه دینًا فذکر الحدیث[2] اس حدیث کی سند پر بحث کرتے ہوئے امام ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : فذکر الحدیث بإسنادین ورجال أحدهما رجال الصحیح إلاّ أنّ حبیب بن أبي ثابت لم یسمع من أبي أیوب [3] امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث دو سندوں کے ساتھ ذکر کی ہے، جن میں سے ایک کے رجال ، صحیح ( صحیح بخاری) کے رجال ہیں ، لیکن حبیب بن ابی ثابت کا ابو ایوب سے سماع ثابت نہیں ہے۔ ؎ اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں لہٰذا واضح ہوگیا کہ مولانا دامانوی صاحب کی پیش کردہ روایت تین راویوں ( دومجہول اور ایک مدلس) کی وجہ سے ضعیف ہے اور طبرانی کی اس دوسری روایت کے راویوں کو امام ہیثمی نے صحیح کے رجال بتایا اور ساتھ ہی بتادیا کہ حبیب بن ابی ثابت کا ابو ایوب انصاری سے سماع ثابت نہیں
[1] محمد بن طلعت: معجم المدلِّسین: اضواء السلف، الریاض: ۱۴۲۶ھ/۲۰۰۵ء: ص ۱۲۸ [2] طبرانی: المعجم الکبیر : ۴/۱۰۳ [3] ہیثمی ، علی بن ابوبکر ، نور الدین : مجمع الزوائد ومنبع الفوائد : مکتبۃ القدسی ،القاہرۃ: ۱۳۵۳ھ: ۹/۳۲۳