کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 63
کی اپنے دادا عبداللہ بن عباس سے ملاقات اورسماع ثابت نہیں ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : لا یعلم له سماع من جده ولا انه لقیه[1] ’’اس کا اپنے دادا (ابن عباس) سے سماع معلوم نہیں اور نہ ہی اس سے ملاقات ہوئی‘‘ عبداللہ بن عباس کی روایت کے رواۃ پر جرح 18. فردوس اشعری: یہ ایک مجہول راوی ہے۔حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’مسعود بن سلیمان عن حبیب بن ابی ثابت، و عنہ فردوس الاشعری مجہول‘‘[2] ’’مسعود بن سلیمان، حبیب بن ابی ثابت سے اور اس سے فردوس اشعری (روایت کرتا ہے) اور یہ مجہول ہے۔‘‘ 19. مسعود بن سلیمان راوی کے بارے میں ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : مسعود بن سلیمان روي عن حبیب بن أبي ثابت، روى عنه أبو الحسن الأسدي، نا عبد الرحمٰن قال: سألتُ أبي عنه فقال مجهول[3] مسعود بن سلیمان نے حبیب بن ابی ثابت سے روایت کیا ہے (یعنی مسعود حبیب بن ابی ثابت کا شاگرد ہے)، اس کے بارے میں ابوالحسن اسدی نے روایت کیا کہ ہمیں عبدالرحمٰن (ابن ابی حاتم) نے خبر دی کہ میں نے اپنے باپ (ابو حاتم) سے اس کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا کہ یہ مجہول ہے۔ 20. اس روایت کا ایک اہم راوی حبیب بن ابی ثابت ہے۔ یہ اگرچہ ثقہ ہے، لیکن یہ مدلِّس راوی ہے۔ اس کی تدلیس کے ثبوت میں محدثین کے اقوال پیش کئے جاتے ہیں : قال ابن خزیمة: إنَّ حبِیْبَ بْنَ أبي ثابتٍ مدلِّسٌ ابن خزیمہ نے کہا کہ حبیب بن ابی حبیب مدلّس ہے۔ قال ابن حبان: حبیب بن أبي ثابت کان یدلِّسُ
[1] حافظ ابن حجر عسقلانی: تہذیب التہذیب: ۵/۲۲۸ [2] حافظ ابن حجر عسقلانی: لسان المیزان (تحقیق ابو غدّہ): مکتبۃ المطبوعات الاسلامیۃ: ۱۴۲۳ھ/۲۰۰۲ء: ۸/۴۵ [3] ابن ابی حاتم، عبدالرحمٰن: کتاب الجرح والتعدیل: دائرۃ المعارف العثمانیۃ، حیدر آباد دکن، ہند: ۱۳۷۲ھ/ ۱۹۵۳ء: ص ۸/۲۸۴