کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 62
أبو کریب، ثنا فِردوس الأشعري، ثنا مسعود بن سلیم عن حبیب بن أبي ثابت عن محمد بن علي بن عبد اللّٰه بن عباس عن أبیه عن ابن عباس، إن أبا أیوب خالد بن زید الذي کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم نزل في داره غزا أرض الروم فمرّ علىٰ معاویة فجفاه معاویة ثم رجع مِن غزوته فجفاه ولم یرفع به رأسًا، قال أبو أیوب: إنّ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْبَأَنَا: إنّا سنرٰی بعده اِثرةً، قال معاویةُ: فما أمرکم؟ فقال أمرنا أنْ نَّصْبِرَ، قال: فاصْبروا[1] اس حدیث کی دوسری سند اس طرح ہے... امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حدثنا محمد بن عبد اللّٰه الحضرمي، ثنا أبو کریب، ثنا فردوس بن الأشعري، ثنا مسعود بن سلیمان، حدثنا حبیب بن أبي ثابت، عن محمد بن علي بن عبد اللّٰه بن عباس عن ابن عباس رضی اللّٰه عنهما إن أبا أیوب…الخ [2] مستدرک حاکم اور معجم کبیرازطبرانی کی ان سندوں میں اختلاف کی کیفیت ۱۔ مستدرک حاکم میں فردوس اشعری، اور معجم طبرانی میں فردوس بن الاشعری ۲۔ مستدرک حاکم میں مسعود بن سلیم، اور معجم طبرانی میں مسعود بن سلیمان ۳۔ مستدرک حاکم میں محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس عن ابیہ عن ابن عباس، اور معجم طبرانی میں محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس عن ابن عباس ہے۔ جبکہ کتبِ جرح و تعدیل کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہےکہ 1۔ فردوس بن الاشعری کی بجائے فردوس الاشعری صحیح ہے۔ 2۔مسعود بن سلیم کی بجائے مسعود بن سلیمان صحیح ہے۔3۔مستدرک حاکم کے مطابق ’عن ابیہ عن ابن عباس‘ میں اتصال پایا جاتا ہے یعنی محمد بن علی، اپنے باپ علی سے، وہ اپنے باپ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ۔ اور معجم طبرانی کے مطابق ’محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس عن ابن عباس‘میں انقطاع پایا جاتا ہے۔ کیونکہ محمد بن علی
[1] حاکم ابو عبداللہ نیشاپوری: المستدرک علیٰ الصحیحین: مکتبۃ المطبوعات الاسلامیۃ، حلب، شام: سن ندارد: ۳/۴۶۱ [2] طبرانی، سلیمان بن احمد،المعجم الکبیر (تحقیق: حمدی عبدالمجید): احیاء التراث العربی، بیروت: ۲۰۰۹ء: ۴/۱۰۹