کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 61
عن أبي إسحاق عن عیزار بن حُریث عن ابن عباس عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: (( من أقام الصلوة وآتى الزکوة وحج وصام وقری الضیف دخل الجنة)) [1]مرفوع روایت کیا، جبکہ اس (حُبَیْب بن حبیب) کے سوا بعض ثقات نے اس حدیث کو ابو اسحٰق سے موقوف روایت کیا، اور موقوف روایت کی ہوئی حدیث معروف ہے۔‘‘ لہٰذا ابو اسحٰق سے حبیب بن حبیب کی مرفوع روایت کی ہوئی حدیث منکر ٹھہری۔ یہی حال ڈاکٹر دامانوی صاحب کی پیش کردہ عبداللّٰہ بن صالح عن معاویہ کی روایت کی ہوئی حدیث کا ہے۔ یہ حدیث ’المنکر‘ہے جبکہ اس کے خلاف ’لیث عن معاویہ‘کی روایت کی ہوئی حدیث ’المعروف‘ہے۔ اس لئے عبداللہ بن صالح کی قسطنطینية والی روایت ضعیف ٹھہری۔ والحمد للّٰه علىٰ ذلك کیا قسطنطنیہ پر تیسرا حملہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا؟ مولانا ڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا قسطنطنیہ پر تیسرا حملہ ثابت کرنے کے لئے لکھتے ہیں کہ ’’سیدنا معاویہ کے قسطنطنیہ پر ایک اور حملہ کی نشاندہی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے ہوتی ہے: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ، سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : إن أبا أیوب…الخ[2] تنقیدی جائزہ: مولانا کی پیش کردہ عبداللہ بن عباس کی یہ روایت جسے آپ نے مستدرک حاکم اور المعجم الکبیر کے حوالے سے بلا سند نقل کیا ہے، ہم اسے اس کی سند سمیت ذیل میں نقل کرتے ہیں تاکہ اس روایت کا ضعیف ہونا واضح ہو سکے اور مولانا کا ہی کیا ہوا ترجمہ نقل کریں گے تاکہ مولانا کے ترجمہ کی اغلاط کی نشاندہی بھی ہو سکے۔ امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : حدثنا أبو محمّد أحمد بن عبد اللّٰه المزني، ثنا محمد بن عبد اللّٰه المخرمي، ثنا
[1] سیوطی، عبدالرحمٰن بن ابوبکر، جلال الدین: تدریب الراوی: دارالفکر، بیروت:۱۴۰۹ھ/۱۹۸۸ء: ۱/۲۴۰ [2] ماہنامہ’محدث‘،لاہور: جنوری ۲۰۱۰ء،ص ۶۲