کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 59
بحث لفظ قسطنطینية ہے،اور اس کی متابعت میں آپ نے جو حدیث لیث کی روایت سے نقل کی ہے اس میں قسطنطینية کی بجائے الفسطاط(خیمہ) ہے۔ کیا کوئی عقلمند اِن دونوں لفظوں کو ہم معنیٰ قرار دے سکتا ہے؟ نخبۃ الفکر کی مندرجہ بالا عبارت میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے روایت کئے ہوئے الفاظ فاکملوا العدة ثلٰثین تھے، جبکہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے دیگر بہت سے شاگردوں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے فاقدروا له روایت کیا، لہذا بعض لوگوں کا خیال تھا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ان لفظوں کے ساتھ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کرنے میں متفرد ہیں ۔ لیکن ہمیں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مُتابِع عبداللہ بن مسلمہ قعنبی مل گیا جو کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا اُستاذ ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح بخاری میں اُن سے اور اُنہوں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے فإن غمّ علیکم فأکملوا العدة ثلثین[1]روایت کی ہے۔ دیکھئے دونوں جگہ لفظوں میں کوئی فرق نہیں ہے لہٰذا معنیٰ میں بھی کوئی فرق نہیں ہے، اور یہ متابعتِ تامّہ ہے۔ جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کو صحیح مسلم میں فاقدروا ثلٰثین اور صحیح ابن خزیمہ میں فکمّلوا ثلٰثین متابعتِ قاصرہ بھی حاصل ہوگئی ہے۔ اس ساری بحث کے بعد یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ڈاکٹر دامانوی صاحب کی پیش کردہ دونوں حدیثوں میں معاویہ بن صالح کے دونوں شاگردوں : عبداللہ بن صالح اور لیث کا معاملہ متابعت کے زمرہ میں نہیں آتا بلکہ ’المنکر اور المعروف‘سے تعلق رکھتا ہے۔ ’المنکر‘حدیث، ضعیف حدیث کی ایک قسم ہے۔ اس کے مقابلہ میں المعروف، صحیح حدیث ہوتی ہے۔ المنکَرکی تعریف اس کی تعریف کرتے ہوئے، حافظ ابن الصلاح، حافظ ابوبکر احمد بن ہارون بردیجی برذعی (م۳۰۱ھ) سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: إنه الحدیث الذي ینفرد به الرجل ولا یعرف متنه مِن غیر روایته، لا من
[1] صحیح بخاری:۱۹۰۷