کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 57
محترم جناب ڈاکٹر دامانوی صاحب کی پیش کردہ، مسند احمد کی مندرجہ بالاحدیث سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا قسطنطنیہ میں جانا سرے سے ثابت نہیں ہوتا، لہٰذا ان کی یہ دلیل بھی تارِ عنکبوت ثابت ہوئی۔ متابعت کا دعویٰ محترم جناب ڈاکٹر دامانوی صاحب لکھتے ہیں کہ ’’عبداللہ بن صالح اس روایت کو بیان کرنے میں منفرد نہیں ہیں بلکہ مسند احمد میں لیث بن سعد نے اُن کی متابعت کر رکھی ہے، اور لیث ثقہ، ثبت فقیہ اور مشہور امام ہیں ، اور صحاحِ ستہ کے راوی ہیں ، لہذا یہ روایت صحیح ہے۔‘‘ تنقیدی جائزہ: ہمیں لیث بن سعد کے بارے میں مکمل اعتماد ہے کہ وہ ثقہ، ثبت اور امام ہیں ، صحاح ستہ کے راوی ہیں ۔ لیکن متابعت کی شرائط یہاں موجود نہیں ہیں ۔ آئیے نخبۃ الفکر کا مطالعہ کریں ... حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : والمتابعة علىٰ مراتب: ان حصلت للراوی نفسه فهي التامة، و إن حصلت لشیخه فمن فوقه، فهو القاصرة ویستفاد منها التقویة. مثال المتابعة التامة ما رواه الشافعي في الأم، عن مالك عن عبد اللّٰه بن دینار عن ابن عمر أن رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم قال: «الشهر تسع وّعشرون، فلا تصوموا حتی تروا الهلال، ولاتفطروا حتی تروه، فإن غمّ علیکم فأکملوا العدة ثلاثین». فهذا الحدیث بهذا اللفظ ظنّ قوم أن الشافعي تفرّد به عن مالك، فعدّوه في غرائبه لِأنَّ أصحاب مالك رَوَوْهُ عنه بهٰذا الأسناد بلفظ: فإن غمّ علیکم فاقدروْا لَه، لکن وجدنا للشافعي متابعًا وهو عبد اللّٰه بن مسلمة القعنبي، کذلك أخرجه البخاري عنه عن مالك وهٰذه متابعة تامة. ووجدنا له أیضًا متابعةً قاصِرة في صحیح ابن خزیمة من روایة عاصم بن محمد، عن أبیه محمد بن زید عن جده عبد اللّٰه بن عمر بلفظِ: «فکمِّلوا ثلاثین» و في صحیح مسلم مِن روایة عبید اللّٰه بن عمر عن نافع عن ابن عمر بلفظ «فاقدروا ثلاثین». ولا اقتصار في هذه المتابعة سواءً کانت تامة أو قاصرة علىٰ اللفظ بل لو جاءت بالمعنى