کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 52
ہیں ، اور جبیر بن نفیر نے یہ الفاظ ابوثعلبہ سے سنے ہیں ۔ جبکہ یہ حدیث صحیح نہیں بلکہ ضعیف ہے۔ حدیث کا صحیح ترجمہ ’’عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر اپنے باپ (جبیر بن نفیر) سے وہ ابو ثعلبہ خشنی سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں اس (ابوثعلبہ خشنی) سے قسطنطنیہ میں سنا، اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو قسطنطنیہ پر چڑھائی کے لئے روانہ کیا تھاکہ بے شک اللہ تعالیٰ اس اُمّت کو آدھے دن کے بقدر بھی عاجز نہیں کرے گا۔‘‘ جملہ معترضہ "وکان مُعَاویة غزا الناس بالقسطنطینیة" (اور معاویہ نے لوگوں کو قسطنطنیہ پر چڑھائی کے لئے روانہ کیا تھا۔‘‘ یہ جملہ معترضہ ہے۔ اس سے پہلے والے الفاظ اور بعد والے الفاظ کا ترجمہ ملا کر پڑھا جائے تو پوری بات واضح ہو جاتی ہے۔ اور مولانا دامانوی صاحب نے "وَکَانَ معاویةُ غزا الناس بالقسطنطینیة" کا ترجمہ بھی غلط کیا ہے کہ ’’معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو قسطنطنیہ پر چڑھائی کے لئے روانہ کر رہے تھے‘‘جبکہ صحیح ترجمہ وہ ہے جو ہم نے اوپر کیا ہے، کیونکہ "کَانَ غَزَا" ماضی بعید ہے اور اس کا ترجمہ مولانا نے زمانہ ماضی استمراری میں کیا ہے جو بالکل غلط ہے اور علما اس سے خوب واقف ہیں ۔ دامانوی صاحب کی (مسند احمد سے) پیش کردہ صحیح حدیث کے ترجمہ سے ہمارے پیش کردہ ترجمہ کی تصدیق ہوتی ہے۔ ’’سیدنا جبیر بن نفیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا ابو ثعلبہ خشنی کو اس وقت فرماتے سنا جب کہ وہ خیمہ میں تھے اور یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ تھا۔‘‘[1] دامانوی صاحب نے حسب سابق اس حدیث کے آخری حصہ کان معاویة أغزی الناس القسطنطینیة کا ترجمہ یوں کیا: ’’سیدنا معاویہ اس وقت لوگوں کو قسطنطنیہ پر لشکر کشی کے لئے روانہ فرما رہے تھے‘‘حالانکہ درست ترجمہ ’’روانہ فرمایا تھا‘‘ہے۔ مولانا دامانوی صاحب کے پیش
[1] ماہنامہ’محدث‘،لاہور: جنوری ۲۰۱۰ء، ص 61