کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 51
اُورخان کی وفات کے بعد زمام سلطنت اس کے بیٹے مراد اوّل کے ہاتھ آئی (۷۶۱ھ/۱۳۶۰ء) اور اس کا عہدِ حکومت ۷۹۱ھ/۱۳۸۹ء تک محیط رہا۔ اس عثمانی حکمران نے اپنے پیش روؤں کی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا۔ اُس نے جہاد کا پرچم اٹھایا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ۷۶۳ھ/۱۳۶۲ء میں اَدَرْنہ کی فتح عطا کی۔ اس کے ساتھ ہی مراد اپنا دارالحکومت بَرُوْسہ سے اَدْرَنہ لے گیا۔[1]اَدَرْنہ شہر یورپی ترکی یعنی تھریس کی سرحد پر واقع ہے۔ فتح قسطنطنیہ تک ادرنہ عثمانی دارالحکومت رہا۔[2] کیا قسطنطنیہ پر دوسرا حملہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا؟ ڈاکٹر ابو جابر دامانوی صاحب نے ’’سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا قسطنطنیہ پر دوسرا حملہ‘‘صحیح ثابت کرنے کے لئے عبداللہ بن صالح (ابو صالح) کی روایت کا سہارا لیا ہے جسے انہوں نے (التاریخ الصغیر للبخاری کے حوالے سے) یوں نقل کیا: حدثنا عبد اللّٰه بن صالح حدثني معاویة عن عبد الرحمٰن بن جبیر بن نفیر عن أبیه عن أبي ثعلبة الخشني قال سمعته، في خلافة معاویة بالقسطنطینیة، و کان معاویة غزا الناس بالقسطنطینیة، اَنّ اللّٰه لا یعجز هذه الأمة مِن نصف یوم[3] ’’سیدنا ابو ثعلبہ خشنی بیان کرتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو اُن کے دورِ حکومت میں قسطنطنیہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا، جبکہ وہ لوگوں کو قسطنطنیہ پر چڑھائی کے لئے روانہ کر رہے تھے کہ ’’بیشک اللہ تعالیٰ اس اُمّت کو آدھے دن کے بقدر بھی عاجز نہیں کریگا۔‘‘ ناقدانہ جائزہ: ڈاکٹر دامانوی صاحب نے مطلب براری کے لئے حدیث کے ترجمہ میں تحریف کر دی، اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ حدیث کے یہ الفاظ "اِنَّ اللّٰه لا یعجز هٰذه الأمة مِن نصف یومٍ" حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ہیں ، اور آپ نے یہ الفاظ قسطنطنیہ میں کہے تھے، تاکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا قسطنطنیہ میں جانا ثابت کیا جائے۔ حالانکہ یہ الفاظ حضرت ابو ثعلبہ خشنی کے
[1] احمد عادل کمال :اطلس فتوحاتِ اسلامیہ: ص ۳۵۱ [2] ایضًا [3] ماہنامہ’محدث‘،لاہور: جنوری ۲۰۱۰ء، ص ۶۰