کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 50
آبنائے باسفوس: بحیرہ اسود کو بحیرہ مرمرہ سے ملاتی ہے۔ استنبول (قسطنطنیہ) اسکے جنوب میں بحیرہ مرمرہ کے کنارے واقع ہے۔ اسکی لمبائی ۳۰ کلومیٹر اور چوڑائی ۵۰۰ میٹر سے ۳ کلومیٹر تک ہے۔ درّۂ دانیال: بحیرہ مرمرہ کو بحیرہ ایجین (اور بحیرہ روم) سے ملاتا ہے۔ اس کا طول ۷۰ کلومیٹر اور عرض ۱۲۷۰ میٹر سے ۷ کلومیٹر تک ہے۔ درّۂ دانیال کے یورپی ساحل پر گیلی پولی کی بندرگاہ واقع ہے۔[1] مندرجہ بالا تاریخی معلومات سے قارئین کرام خوب اندازہ لگا سکتے ہیں بلکہ یقین کی حد تک یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مضیق قسطنطنیہ سے قسطنطنیہ شہر مراد نہیں ہے، اس سے آبنائے باسفورس یا درّۂ دانیال مراد لینا زیادہ مناسب ہے۔ اُور خان بن عثمان ۷۲۶ھ/۱۳۲۶ء میں تختِ حکومت پر براجمان ہوا، اور اُس کی حکومت ۷۶۱ھ/۱۹۵۹ء تک قائم رہی۔ اُور خان کو اپنے والد (عثمان) کی طرف سے روحِ جہادِ اسلامی کے احیا کے لئے جو جذبہ حاصل ہوا تھا، اسے بروئے کار لاتے ہوئے اس نے اپنے عہد میں سلطنت کی توسیع کا کام جاری رکھا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے ہاتھوں ازمیت، ازنیق اور بحیرہ مرمرہ کے جنوب میں امارت ’قرہ سی‘ کی فتح عطا فرمائی۔ ۷۵۸ھ/۱۳۵۶ء میں اُور خان کے بیٹے سلیمان نے ایک رات ۴۰ جانبازوں کے ساتھ درّۂ دانیال کو پار کیا اور اس کے مغربی کنارے جا پہنچے۔ وہاں سے اُنہوں نے رومی کشتیاں چھینیں اور مشرقی ساحل پر لَوٹ آئے۔ اس وقت عثمانیوں کے پاس بحری بیڑا نہیں تھا کیونکہ ابھی ان کی سلطنت کے قیام کے ابتدائی مراحل طے ہو رہے تھے۔ مشرقی کنارے پر پہنچ کر سلیمان نے اپنے لشکر کو حکم دیا کہ اِن کشتیوں میں سوار ہو جائیں ۔ پھر اُنہوں نے اِن کشتیوں میں (سوار ہو کر) یورپی ساحل پر ہلا بول دیا اور قلعہ’ترنب‘کی بندرگاہ اور’گیلی پولی‘فتح کر لئے۔ یہ دونوں دّرٔہ دانیال کے یورپی ساحل پر واقع تھے۔ یہ چاروں اہم مقام درّۂ دانیال کے مغربی ساحل پر جنوب سے شمال تک پھیلے ہوئے تھے۔ ان پر قبضہ کر کے اس عظیم مسلم سپہ سالار نے یورپی ساحل پر ایسے مراکز حاصل کر لئے جن سے بعد میں قسطنطنیہ کی فتح کیلئے آنے والوں نے استفادہ کیا۔[2]
[1] احمد عادل کمال :اطلس فتوحاتِ اسلامیہ: ص ۳۵۱ [2] ایضًا