کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 5
حدیث وسنّت مولانا محمد رمضان سلفی[1] خبر واحد/حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی حجیّت کو تعاملِ اُمّت حاصل ہے! حدیث کو خبر بھی کہتے ہیں اور خبر کی دو قسمیں ہیں : 1۔ خبر متواتر 2۔خبر واحد حدیث کی ان دونوں قسموں کا دین اسلام میں حجیتِ شرعیہ ہونا اُمّتِ مسلمہ میں مسلّم رہا ہے۔ معتزلہ اور ان کے ہم نوا منکرین حدیث کو چھوڑ کر اُمّت ِمسلمہ کے تمام ائمہ و محدثین اور علما ومحققین اخبارِ آحاد سے احکامِ شرعیہ کا استنباط کرتے آئے ہیں ۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں کتاب أخبار الأحاد کے تحت خبر واحد کے حجتِ شرعیہ ہونے پر کتاب و سنّت سے دلائل پیش کئے ہیں ، وہ فرماتے ہیں : باب ماجاء في إجازة خبر الواحد الصدوق في الأذان والصلوة والصوم والفرائض والأحکام جس سے ان کی مراد یہ ہے کہ ایک عادل اور سچے شخص کے خبر دینے پر اذان، نماز، روزہ اور دیگر فرائض و احکام پر عمل کرنے کا بیان... اس کے بعد اُنہوں نے اس پر دلائل کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ ایک امانت دار مؤذن کے اذان کہنے پر نماز کے وقت ہوجانے کا اعتبار کیا جاتا ہے او راس پر اعتماد کرتے ہوئے وہ نماز ادا کی جاتی ہے جس کے لیے اذان کہی جاتی ہے او رنماز کی ادائیگی کےلیے ایک معتبر شخص جہت قبلہ کا تعین کردے تو اسے قبول کیا جاتا ہے۔ کوئی مسلمان یہ نہیں کہتا کہ جب تک سو افراد خبر نہ دیں کہ قبلہ اس طرف ہے تو نماز ادا نہ کی جائے۔
[1] شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ ، نیو گارڈن ٹاؤن ، لاہور