کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 43
معاویہ نے ارضِ روم میں جہاد کیا اور ان کے ساتھ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے۔‘‘[1] 2. حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے ’۵۲ھ‘ عنوان قائم کرکے اس کے ضمن میں سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی وفات کا ذکر کیا اور ۵۲ھ کے قول کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ [2] 3. حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اوریہ غزوہ مذکور۵۲ھ میں ہوا اور اسی غزوہ میں ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی اور اُنہوں نے وصیت فرمائی کہ انہیں قسطنطنیہ کے دروازہ کے قریب دفن کیا جائے۔‘‘[3] تنقیدی جائزہ قارئین توجہ فرمائیں کہ دامانوی صاحب لکھتے ہیں کہ ’’ محمود احمد عباسی اور اس کے ہم نوا ناصبی حضرات نے اس حدیث کا مصداق یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کو قرار دیا۔‘‘[4] دامانوی صاحب یہ بتائیے کہ (۱) مہلب شارح بخاری ، (۲) حافظ ابن کثیر (۳) حافظ ابن حجر عسقلانی (۴) علامہ قسطلانی (۵) علامہ عینی (۶)اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہم کیا یہ تمام کے تمام ائمہ وشارحین حدیث محمود احمد عباسی کے ہم نوا ہیں ؟ دامانوی صاحب محمود احمد عباسی کو جانتے ہیں جودورِ حاضر کے ایک معروف مؤلف ہیں ۔ دامانوی صاحب!آپ محمود احمد عباسی کا غصّہ اسلافِ کرام پر مت نکالیں ۔ کیا محمود احمد عباسی کی دعوت اس کے پیدا ہونے سے صدیوں پہلے ان ائمہ کرام تک پہنچ گئی تھی؟ ؟ کیا ائمہ کرام کو غلطی لگی؟ پھر دامانوی صاحب کس قدر جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جن حضرات نے یزید بن معاویہ کے لشکر کو اوّل جیش کا مصداق قرار دیا ہے اُنہیں اس سلسلہ میں غلطی لگی ہے اور انہوں نے اس بات کی کوئی دلیل ذکر نہیں کی اور نہ سنداً کوئی
[1] تاریخ خلیفہ بن خیاط: ص۲۱۱ [2] البدایۃ والنہایۃ :ج ۸/ ص۵۹ [3] فتح الباری:۶/۱۰۳ ... بحوالہ ماہنامہ محدث، لاہور: جنوری 2010ء ، ص 58 [4] ماہنامہ محدث، لاہور: جنوری 2010ء ، ص ۴۹