کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 40
یزید ‘‘ کے عنوان سے ایک مضمون تحریر کیا جس میں مولانا حافظ زبیر علی زئی کے اعتراضات کا بطریق احسن ردّ پیش کیا گیاتھا۔ اس کی اشاعت کا سہر ا ا ہفت روزہ ’اہل حدیث‘ لاہورکے سر ہے جس کی جلد ۲۹ کے شمارہ نمبر۱۹،۲۰ میں یہ مضمون مؤرخہ ۲۲،۲۹ مئی ۱۹۹۸ء کوشائع ہوا۔ مولانا حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے چھ سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد ماہنامہ ’الحدیث‘ حضرو کے شمارہ نومبر۲۰۰۴ء میں راقم الحروف کے پہلے مضمون کا دوبارہ جواب لکھا جب کہ اس سے پہلے موصوف نے اسی مضمون کا جواب’الاعتصام‘کی جلد ۴۹ کے شمارہ ۳۵ میں دے دیا تھا۔آپ لکھتے ہیں : ہفت روزہ’الاعتصام‘ج ۴۹،شمارہ ۳۱،۳۲ (اگست ۱۹۹۷ء) میں محترم پروفیسر محمد شریف شاکر صاحب کا ایک مضمون دو قسطوں میں شائع ہوا ہے جس میں پروفیسر صاحب نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ قسطنطنیہ پر مسلمانوں کے پہلے حملہ میں سیدنا معاویہ کا بیٹا یزید بھی شامل تھا۔[1] حافظ زبیر علی زئی صاحب کا راقم الحروف کے بارے میں یہ لکھنا کہ ’’پروفیسر صاحب نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ قسطنطنیہ پر مسلمانوں کے پہلے حملہ میں سیدنا معاویہ کا بیٹا یزید بھی شامل تھا‘‘صحیح نہیں ہے۔ اصل حقیقت راقم الحروف نے اپنے اس مضمون میں یزید کی شمولیت نہیں بلکہ صحیح بخاری کی حدیث کی رو سے یزید کو ’’ قسطنطنیہ پر سب سے پہلے حملہ آور ہونے والے لشکر کا قائد ‘‘ثابت کیا ہے۔ 2004 میں الحدیث میں مولانا زبیر علی زئی کا جواب نہ لکھنے کی وجہ یہ تھی کہ چونکہ راقم الحروف نے مولاناموصوف کے اس مضمون کا جواب ۱۹۹۸ء میں دے دیا تھا، اس لیے اس جواب کا دہرانا تحصیلِ حاصل خیال کیا۔ اب جواب لکھنے کی ضرورت یہ ہے کہ مدتِ مدید کے بعد ماہنامہ ’محدث‘،لاہور میں جنوری
[1] ’حدیث قسطنطنیہ اور یزید رضی اللہ عنہ ‘از حافظ زبیر علی زئی، ماہنامہ’الحدیث‘، حضرو، شمارہ ۶،بابت نومبر۲۰۰۴ء، ص۵ تا۹