کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 38
تحقیق وتنقید پروفیسرڈاکٹر حافظ محمد شریف شاکر [1] حافظ مسعودقاسم[2] کیا جیش مَغْفُوْرٌ لَّهُمْ کے سپہ سالار سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ تھے؟ صحیح بخاری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ گرامی مروی ہے کہ ’’وہ پہلا لشکر جو مدینہ قیصر [قسطنطنیہ] کا جہاد کرے گا، اُس کو معاف کردیا گیا ہے۔‘‘ بہت سے علما مثلاً حافظ ابن حجر عسقلانی، حافظ ابن کثیر، حافظ بدر الدین عینی اور شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہم وغیرہم نے یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ کو اس پہلے لشکر کا سالار اور اس سعادت کا مستحق بتلایا ہے جس نے مدینہ قیصر پر حملہ کیا ۔ جنوری 2010ء کے محدث میں ڈاکٹر ابو جابر دامانوی کا تفصیلی مضمون شائع ہوا کہ مدینہ قیصر پر پہلے تین حملے سیدنا معاویہ نے کئے تھے جبکہ یزید بن معاویہ کا مدینہ قیصر پر حملہ چھٹے نمبر پر آتا ہے، اس بنا پر یزید بن معاویہ کو اس خوشخبری کا مصداق نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ بعدازاں اسی مضمون پر اپریل2010ء میں مولانا عبد الولی حقانی کی بعض تنقیدات مختصراً شائع ہوئیں ۔ زیر نظر مضمون میں فاضل محقق نے دلائل کے ساتھ یہ ثابت کیا ہے کہ ڈاکٹر دامانوی کا یہ دعویٰ حقائق پر مبنی نہیں ہے کہ قسطنطنیہ پر پہلے تین حملے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کئے تھے۔تفصیل ملاحظہ فرمائیے... ح م ہم مناسب سمجھتےہیں کہ مولانا ڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی کے مضمون ’’ کیا یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ فوجِ مغفور لہم کا سپہ سالار تھا؟‘‘ کا تنقیدی جائزہ لینے سے قبل مولانا دامانوی کے مضمون میں سے ایک اہم اقتباس ضرور نقل کردیں ۔ مولانا لکھتے ہیں : اس مضمون کا مطالعہ کرنے والے حضرات سے درخواست ہے کہ وہ تنقیدی نظر سے اس مضمون کا جائزہ لیں اور اس مضمون کے سلسلے میں جو مثبت یا منفی دلائل ان کے پاس موجود ہوں ، اُن سے راقم الحروف کو ضرور بہ ضرور آگاہ کریں لیکن واضح رہے کہ وہ جو کچھ نقل کریں ، وہ کسی شخص کی رائے نہ ہو، بلکہ وہ جو کچھ بھی نقل کریں وہ تحقیقی مواد ہونا
[1] ایسوسی ایٹ پروفیسر (ر)،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد [2] لیکچرر اسلامیات، یونیوررسٹی آف ایگری کلچر، فیصل آباد