کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 32
﴿فِيْ بُيُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ يُذْكَرَ فِيْهَا اسْمُهٗ١ۙ يُسَبِّحُ لَهٗ فِيْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِۙ 36۝﴾[1] ’’ان گھروں میں جن کے بلند کرنے، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے وہاں صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ۔‘‘ سیدنا ابن عباس، مجاہد ، حسن بصری رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ کے نزدیک اس آیت ِکریمہ میں بیوت سے مراد مساجد ہیں ۔اہل علم کا موقف یہ ہے کہ مساجد دراصل اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اقامتِ صلوٰۃ کے لئے بنائی جاتی ہیں ۔ مساجد کی تعظیم کی جانی چاہئے اور ان کو نجس وگندگی جیسی چیزوں سے پاک رکھنا چاہئے جیسا کہ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں بھی بیان کیا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ’’مساجد کو لہوولعب، بےکار اور ایسے اُمور سے پاک رکھنا چاہئے جو اُن کے لائق نہیں ہیں ۔ ‘‘ علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کے مطابق ’’یہ آیتِ کریمہ مساجد کی عظمت اور اُنہیں ہلکی نوعیت کے کاموں سے دور رکھنے کو بیان کرتی ہے۔‘‘ غرض ان آیات سے پتہ چلتا ہے کہ مساجد کے مخصوص احکام وآداب ہیں جن کا اہتمام کیا جاناضروری ہے تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں مساجد کی ہیبت واحترام اور وقار برقرار رہے۔ جیسا کہ سیدنا بریده رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آتا ہے کہ ایک موقع پر ایک صحابی مسجد میں گم شدہ چیز کا اعلان کررہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لا وجدت إنما بنيت المساجد لما بينت له)) [2] ’’اللہ کرے تواپنی گمشدہ چیز نہ پائے۔ مساجد ان مقاصد کے لئے ہی ہیں جن کے لئے اُنہیں تعمیر کیا گیا ہے۔‘‘ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ مساجد میں گم شدہ چیزیں ڈھونڈنا ممنوع ہیں ۔ ایسے ہی مساجد میں خریدوفروخت کرنا بھی ناجائز ہے، مساجد میں آوازیں بلند کرنا بھی
[1] سورة النور:36 [2] صحیح مسلم: 569