کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 31
اور شیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ كہتے ہیں : ’’اگر تو آپ گرم پانى حاصل كرسكیں ، یا پھر پانى گرم كر سكتے ہوں یا پھر اپنے پڑوسیوں وغیرہ سے گرم پانى خرید سكتے ہوں تو آپ كے لیے ایسا كرنا واجب ہے؛ كیونكہ اللہ تعالىٰ كا فرمان ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾یعنی’’ اپنى استطاعت كے مطابق اللہ تعالىٰ كا تقوى اختیار كرو ۔‘‘اس لیے آپ اپنى استطاعت كے مطابق عمل كریں ، یا تو پانى گرم كر لیں یا پھر كسى سے خرید لیں ، یا پھر اس كے علاوہ كوئى اور طریقہ جس سے آپ پانى كے ساتھ شرعى وضو كر سكیں ۔لیكن اگر آپ ایسا كرنے سے عاجز ہوں ، اور شدید سردى كا موسم ہو اور اس میں آپ كو خطرہ ہو، اور نہ ہى پانى گرم كرنے كى كوئى سبیل ہو اور نہ ہى اپنے ارد گرد سے گرم پانى خرید سكتے ہوں تو آپ معذور ہوں ، بلكہ آپ كے لیے تیمّم كرنا ہى كافى ہے؛ كیونكہ اللہ تعالىٰ كا مذکورہ فرمان ہمیں یہی بتاتا ہے اور ایك مقام پر فرمانِ بارى ہے: ﴿فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ١﴾’’چنانچہ اگر تمہیں پانى نہ ملے تو تم پاكیزہ مٹى سے تیمّم كرو اور اپنے چہروں اور ہاتھ پر مٹى سے مسح كرو۔‘‘ اور پانى استعمال كرنے سے عاجز شخص كا حكم بھى پانى نہ ملنے والے شخص كا ہى ہے۔‘‘[1] جہاں تک آپ کے خاص سوال کاتعلق ہے تو آپ كو چاہیے كہ جتنے جسم كا آپ غسل كر سكتے ہیں ، اس كا غسل كر لیں ، مثلاً اگر آپ كے لیے كسى ضرر كا اندیشہ نہ ہو تو بازوں اور ٹانگیں وغیرہ جو كچھ دھو سكتے ہیں وہ دھو لیں ، اور پھر تیمّم كر لیں ۔اللہ تعالى آپ کو جلد از جلد شفایاب كرے، اور آپ كى بیمارى كو آپ كے گناہوں كا كفارہ اور درجات كى بلندى كا سبب بنائے۔ مساجد میں نکاح کی شرعی حیثیت سوال: مسجد میں شادی کی تقریبات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے مساجد کے بارے میں فرمایا:
[1] مجموع فتاوىٰ ابن باز :10/199،200