کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 29
كیا شدید سردى میں غسل جنابت کی جگہ تیمّم كیا جا سكتا ہے ؟ سوال :كیا میں شدید سردى كے ایام میں جنابت سے تیمم كر كے نماز ادا كر سكتا ہوں ، واضح رہے کہ بعض وجوہ کی بنا پر میں طہارت کے کامل تقاضے بھی پورے نہیں کرسکتا جیسا كہ سردى میں مجھے كمر كى تكلیف بھى زیادہ ہوتى ہے اور اس كا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ جواب:جنبى شخص كے لیے نماز ادا كرنے سے قبل غسل كرنا واجب ہے؛ كیونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے: ﴿ وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا١ ﴾[1] ’’اور اگر تم جنابت كى حالت میں ہو تو پاكیزگى اور طہارت اختیار كرو۔‘‘ اور اگر پانى كى غیر موجودگى، یا پھر كسى عذر یعنى پانى استعمال كرنے میں بیمارى كو ضرر ہو، یا پھر شدید سردى میں پانى استعمال كرنے سے بیمارى میں مزید اضافہ ہونے كا خدشہ ہو، یا پانى گرم كرنے كے لیے كوئى چیز نہ ہو وغیرہ كى بنا پر انسان پانى استعمال كرنے سے عاجز ہو تو غسل كى جگہ تیمم كر سكتا ہے، كیونكہ فرمان بارى تعالىٰ ہے: ﴿ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىِٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا ﴾ [2] ’’ اور اگر تم مریض ہو یا مسافر یا تم میں سے كوئى ایك قضائے حاجت سے فارغ ہوا ہو، یا پھر تم نے بیوى سے جماع كیا ہو اور تمہیں پانى نہ ملے تو پاكیزہ اور طاہر مٹى سے تیمّم كر لو۔‘‘ اس آیت میں دلیل ہے كہ جو مریض شخص پانى استعمال نہ كرسكتا ہو یا پھر اسے غسل كرنے سے موت كا خدشہ ہو، یا مرض زیادہ ہونے كا، یا پھر مرض سے شفایابى میں تاخیر ہونے كا تو وہ تیمّم كر لے۔اللہ سبحانہ وتعالىٰ نے تیمّم كى كیفیت بیان كرتے ہوئے فرمایا: ﴿ فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ١﴾ [3]
[1] سورة المائدة : 6 [2] ایضاً [3] ایضاً