کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 24
ضروریات پورى كرنے والا ہو، منتقل ہونا شرعاً جائز ہے ۔‘‘[1] اور اُن فتاوىٰ جات میں ساتھ ہی یہ بھى درج ہے: ’’ اگر آپ كى بیوہ بہن كو دورانِ عدت اپنے خاوند كے گھر سے كسى دوسرے گھر میں ضرورت كى بنا پر منتقل ہونا پڑے ،مثلاً وہاں اسے اكیلے رہنے میں جان كا خطرہ ہو تو اس میں كوئى حرج نہیں ، وہ دوسرے گھر میں منتقل ہو كر عدت پورى كر لے۔‘‘ اس بنا پر اگر یہ عورت اكیلے رہنے سے ڈرتى ہے، یا پھر گھر كا كرایہ نہیں ادا كر سكتى تو اپنے میكے جا كر اُسے عدت گزارنے میں كوئى حرج نہیں ہے۔ واللہ اعلم بیوى كے ملازمت پر آنے جانے كے اخراجات كون ادا كرے گا؟ سوال: اگر بیوى ٹیچر ہو اور شہر سے باہر پڑھاتى ہو تو كیا وہاں آنے جانے اور ٹكٹ وغیرہ كے اخراجات خاوند كے واجبات میں شامل ہوتے ہیں ، اور كیا باقى دوسرے واجبات بیوى كے ذمہ ہوں گے، كیونكہ خاوند كى آمدنى تو محدود سى ہے یعنى وہ صرف تنخواہ پر گزارہ كرتا ہے ؟ جواب: بیوى كے اخراجات معروف طریقہ سے خاوند كے ذمہ واجب ہیں ؛ كیونكہ اللہ سبحانہ و تعالىٰ كا فرمان ہے: ﴿ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١﴾ [2] ’’ اور وہ مرد جس كا بچہ ہے اس كے ذمے معروف طریقہ كے مطابق ان عورتوں كا كھانا اور ان كا كپڑا ہے ۔‘‘ اور دوسرے مقام پر اللہ ربّ العزت كا فرمان ہے: ﴿ وَ اِنْ كُنَّ اُولَاتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَيْهِنَّ حَتّٰى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ١ۚ﴾[3] ’’اور اگر وہ عورتیں حاملہ ہوں تو تم ان كے وضع حمل تك ان پر خرچ كرو ۔‘‘
[1] فتاوٰى اللجنة الدائمة للبحوث العلمیة والإفتاء : 20/473 [2] سورۃ البقرۃ :233 [3] سورۃ الطّلاق : 6