کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 22
ار الافتا شیخ محمد صالح المنجد نکاح وطلاق کے بعض اہم مسائل * عدت کے دوران منتقلی * بیوی کی ملازمت کا خرچ *سردی ومرض کی بنا پر تیمّم * مساجد میں نکاح کا مسئلہ * کافر عدالت کی دی گئی طلاق کا معتبر ہونا؟ عدم تحفظ کے احساس کی بنا پر عدت والى عورت كا میكے منتقل ہونا سوال: ایك عورت كا خاوند فوت ہوگیا اور وہ اپنے فوت شدہ شوہر کے ساتھ كرایہ كے گھر میں رہتى تھی، اس كے میكے والے بھى اسى علاقے میں رہتے ہیں ، لیكن گھر ان سے دور ہے، اور اس كا بھائى بھى كام كاج كى بنا پر اس كے گھر آ كر نہیں رہ سكتا، اور عورت مكان كا كرایہ بھى ادا نہیں كر سكتى، كیا یہ عورت عدت گزارنے كے لیے میكے منتقل ہو سكتى ہے ؟ جواب: بیوہ عورت كے لیے اپنے اسى گھر میں عدت گزارنا واجب ہے جس گھر میں رہائش ركھے ہوئے اسے خاوند کی وفات كى اطلاع ملى تھى؛ كیونكہ رسول كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہى حكم دیا ہے۔كتبِ سنن میں نبى كریم صلی اللہ علیہ وسلم كى درج ذیل حدیث مروى ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فریعۃ بنت مالك رضی اللہ عنہ كو فرمایا تھا: ’’تم اسى گھر میں رہو جس گھر میں تمہیں خاوند فوت ہونے كى اطلاع ملى تھى، حتى كہ عدت ختم ہو جائے۔فریعۃ رضی اللہ عنہا كہتى ہیں :چنانچہ میں نے اسى گھر میں چار ماہ دس دن عدت بسر كى تھى ۔‘‘[1] اس حدیث پر عمل كرتے ہوئے اكثر اہل علم كا بھى یہى مسلك ہے، لیكن اُنہوں نے یہ
[1] سنن ابو داود:2300؛سنن ابن ماجہ : 2031... علامہ البانى نے اسے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔