کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 17
قال: إنه یفید العلم أم من قال: إنه يفید الظنّ[1] ’’خبر واحد پر عمل کی فرضیت کا مذہب جمہور اُمّت کا ہے، اس بارے میں خبر واحد کو مفید للیقین یا مفید للظنّ کہنے والے سب جمہور کےساتھ ہیں۔‘‘ خطیب بغدادی منکرین حدیث کو چونکہ اپنے جمہور اُمّت کے خلاف نظریات کو اہل اسلام میں مقبول بنانے کے لیے کسی سہارے کی ضرورت ہے، اس لیے وہ عموماً کوشش کرتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے باطل افکار کی ترویج کےلیے استعمال کریں اور ان کی کتاب الکفاية کی عبارتوں کو زبردستی اخبارِ آحاد (احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حجّت نہ ہونے کے لئے پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ خبر واحد کو جب کہ وہ قرآن و سنت کے یا عقل کے فیصلے کے خلاف ہو، حجت نہیں مانتے۔حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی خبر واحد (حدیث) جو صحیح ثابت ہو وہ قرآن و سنت یا عقل کے خلاف نہیں ہوسکتی، بلکہ منکرین حدیث کی کج فکری اورکم فہمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ کسی حدیث (خبر واحد) کو قرآن و سنت کے خلاف سمجھ لیتے ہیں ۔ علامہ خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ تو اپنی کتاب الکفاية میں اخبار آحاد کی حجیت پر مستقل باب قائم کرکے متعد دلائل جمع کرگئے ہیں جو اُن کے جمہور امت کےموافق ہونے پر بین ثبوت ہے، وہ فرماتے ہیں : باب ذکر بعض الدلائل علىٰ صحة العمل بخبر الواحد و وجوبه[2] یعنی ’’خبر واحد پرعمل کی صحت اور فرضیت پر بعض دلائل کا بیان‘‘ اس کےبعد اُنہوں نے خبر واحد کےشرعی حجت ہونے اور اخبار آحاد پر عمل کے فرض ہونے پرمتعدد دلائل جمع کئے ہیں ۔
[1] اُصول مذہب الامام احمد : 287 [2] الکفاية في علم الرواية للخطيب البغدادي : 67