کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 16
قال: (( نضر اللّٰه عبدًا سمع مقالتی فحفظها ووعاها و أداها فرُبّ حامل فقه غیر فقیه و ربّ حامل فقه إلىٰ من هو أفقه منه)) ’’اگر کوئی شخص خبر واحد کی حجیت پر نص یا اجماع سے دلیل طلب کرے تو میں اسے دلیل دیتے ہوئے کہوں گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش و خرّم رکھے جو میری کلام سن کر اسے حفظ کرتا ہے او رپھر یاد کی ہوئی میری حدیث کو لوگوں تک پہنچاتا ہے اوربہت سے حامل فقہ خود غیر فقیہ ہوتے ہیں اور بہت سے حامل فقہ ایسے لوگوں تک علم پہنچا دیتے ہیں جو اُن سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں ۔‘‘ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی حدیث سن کر اسے حفظ کرنے اور یاد کی ہوئی حدیث کو آگے پہنچانے کی دعوت دے گئے ہیں تو اسی لئے کہ آپ کی حدیث اُمّت کےلیے حجّت اور شرعی دلیل ہے۔[1] امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ کسی بھی مسئلہ کی بنیاد آیتِ قرآنی یا حدیثِ نبوی پر رکھی جائے گی، اگر کسی مسئلہ میں حدیث نہ ہوتو قولِ صحابی کو لیاجائے گا ، اگر یہ بھی نہ ہو تو قولِ تابعی کو بھی قبول کیا جائے گا۔لہٰذا امام احمد رحمۃ اللہ علیہ بھی خبرواحد (حدیث) کو شرعاً حجت ماننے میں جمہور اُمّت کےساتھ ہیں جیسا کہ اُصول مذهب الإمام أحمد میں خبرواحد کے متعلق اُن کامذہب بیان کرتے ہوئےکہا گیا ہے : الإمام أحمد والحنابله جمیعًا مع جمهور الأمة في وجوب العمل بخبر الواحد[2] ’’امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور تمام حنابلہ خبر واحد پرعمل کو فرض کہنے میں جمہور اُمت کے ساتھ ہیں ۔‘‘ اور جمہور کا مذہب ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جمهور الأمة یقولون بوجوب العمل بخبر الواحد سواءً منهم من
[1] الرسالہ از امام شافعی: 401، 402 [2] اُصول مذہب الامام احمد : 287