کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 105
کتابیات پروفیسر ثریا بتول علوی ’لغاتِ قرآن اور عور ت کی شخصیت‘پر ایک نظر مصنّف : پروفیسر خورشید عالم ...صفحات: 560 ... اشاعت: 2011ء پیش نظر کتاب کے اس جائزے کی مصنفہ برسہا برس گورنمنٹ کالج برائے خواتین سمن آباد میں علوم اسلامیہ کی تدریس کے بعد اسی شعبہ کی سربراہی پر فائز رہنے کے ناطے اس میدان میں وسیع تجربے کی حامل ہیں ۔’حقوقِ نسواں اور اسلام‘ کے موضوع پر مایہ ناز کتاب کی مصنفہ ہونے کے حوالے سے اہل علم میں اُنہیں ممتاز تعارف حاصل ہے اور اُن کی یہ تحقیق اپنے موضوع پر بنیادی کتاب سمجھی جاتی ہے۔پاکستان اور اسلام میں خواتین کے مسائل و حقوق کے حوالے سے متعدد کتب کے علاوہ آپ کے کئی ایک مضامین ومقالات علمی جرائد میں شائع ہوچکے ہیں ۔ تعلیم وتحقیق سے اُن کا عشروں پر محیط رشتہ اس موضوع کے جن حساس پہلؤوں کی طرف اُنہیں متوجہ کرتا ہے ، اس کا اظہار زیر نظر تبصرہ میں بخوبی ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ اس تحریر میں اُنہوں نے پیش نظر کتاب کے بعض پہلؤوں کو اجاگر کرکے اس کا محاکمہ اہل نظر قارئین کے سپرد کرنے پر اکتفا کیا ہے، کیونکہ ان موضوعات پر تفصیلی موقف مصنفہ کی کتب میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ ح م اس کتاب کے مصنف پروفیسرخورشیدعالم وسیع علمی پس منظر رکھتے ہیں ، خصوصاً اُنہیں عربی زبان و گرامر پر کافی عبور حاصل ہے۔اُنہوں نے30/برس تک عربی زبان کی تدریس کا کام کیا۔ کچھ عرصہ پنجاب کے مختلف کالجوں میں ، پھر 20/سال تک ریاض (سعودی عرب) میں تعلیم و تدریس اور ملازمت کےسلسلے میں مقیم رہے۔ زیر بحث کتاب’لغات قرآن اورعورت کی شخصیت‘میں ، عورت کے بارے میں قرآن کریم کے نام پر مصنف نے اپنے نقطہ نظر کوپیش کیا ہے۔ خواتین سے متعلق قرآن پاک میں جتنے کلمات و اصطلاحات استعمال ہوئی ہیں ، ان کو حروف ِ تہجی کے اعتبار سے جمع کر دیا گیا ہے۔ اس طرح کتاب کے کل 28/اَبواب ہیں ۔ تاہم اس میں چند ایسے کلمات بھی آگئے ہیں جو اگرچہ عورت کے لیے براہ ِراست مخصوص نہیں مگر عورتیں ان احکامات میں مردوں ہی کی