کتاب: محدث شمارہ 358 - صفحہ 103
عرب کی بڑی بڑی دکانوں اور تجارتی مراکز کے اشتہاری بورڈز، نیز ان میں فروخت ہونے والی اشیا پر عربی زبان کے بجائے انگلش میں فقرے اور جملے لکھے ہوئے ہوتے ہیں اورمقامی مصنوعات کی جگہ ان ہی مصنوعات کی سب سے زیادہ مانگ بھی ہے۔
ایک او رحیرت ناک سروے سے عجیب و غریب انکشاف ہوتا ہے کہ دل یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اسلام کے مرکز و قلب اور ارضِ وحی و قرآن میں بسنے والے ان عربوں کی عقلوں نے کام کرنا بند کردیا ہے یا انعاماتِ خداوندی کی ناشکری کی وجہ سے اللہ نے سزا کے طور پر ان کی عقلوں کو ہی سلب کرلیا ہے؟
1995ء کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ صرف ایک سال میں سعودی عرب کی خواتین نے 538 ٹن لپ اسٹک (سرخی)، 43 ٹن نیل پالش (ناخن رنگنے والا مادہ)، اور 41 ٹن نیل پالش ریمور (نیل پالش زائل کرنے والا مادہ)، استعمال کیا ہے، جب کہ 232 ٹن آئی لائنر (مسکارا یعنی آنکھوں کو پرکشش بنانے والا مادہ) اور 445 ٹن مختلف رنگوں کے خضاب استعمال کیے ہیں ، نیز 1200 سے 1500 ملین ریال پرفیوم پر خرچ کیے ہیں ۔صرف گرمی کے موسم میں چار ہزار چار سو(4400) خواتین نے 110 ملین ریال کے مغربی طرز کی شادی کے کپڑے سلوائے ، اوسطاً 8 ہزار ریال ایک شادی کے جوڑے پر خرچ ہوتے ہیں ، سعودی عرب میں عام طور پر ایک عورت شادی کے موقع پر صرف اپنے بناؤ سنگار کے لیے 25 ہزا ریال خرچ کردیتی ہے۔
مزید برآں 1997ء کے اعداد و شمار سے یہ دل سوز انکشاف ہوتا ہے کہ خلیج عرب کی خواتین نے صرف ایک سال میں 799 ملین ڈالر پرفیوم پر اور 4 ملین ڈالر خضاب پر خرچ کیے ہیں ، نیز 600 ٹن لپ اسٹک اور 500 ٹن نیل پالش استعمال کی ہے جبکہ خلیج کی خواتین نے 5ء1 ارب ڈالر میک اَپ کے سامان پر خرچ کیے ہیں ۔ [1]
[1] رسالہ الأسرة ماہ صفر 1420ھ